مسک بنام ٹرمپ بنام اڈانی!
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج کل بڑے صند کاروں کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑے ہوئے ہیں ۔پہلے بات کرتے ہیں ایلن مسک کی دنیا کے سب سے بڑے امیر شخص میں سے ایک ایلن مسک اور سب سے طاقتور لیڈروں میں شمار امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے درمیان زبردست ٹکراﺅ ہو گیا ہے ۔دونوں کے درمیان نہ اتفاقی اب پوری طرح زبانی جنگ میں تبدیل ہو چکی ہے ۔انٹر نیٹ میڈیا پلیٹ فارم پر ان میں آپس میں تلواریں کھنچی ہوئی ہیں ۔مسک کی طرف سے ٹرمپ کے بار بار ٹیکس بل کی تنقید کئے جانے پر ٹرمپ نے بیحد ناراضگی جتائی ۔انہوںنے فیڈرل حکومت کے ساتھ بڑے پیمانے پر ہونے والے ایلن مسک کے کاروباری صودوں کو لیکر دھمکی دے ڈالی ہے ۔ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا ویب سائٹ پر دھمکی دیتے ہوئے لکھا اگر بجٹ میں بچت کرنی ہے تو اس کا سب سے آسان طرےقہ ایلن مسک پر کو ملنے والی عربوں ڈالر کی سبسڈی اور کنٹریکٹ ختم کر دئے جائیں ۔فی الحال تو ٹرمپ اور مسک کے جھگڑے کے بعد مسک کی کمپنی ٹیسلہ کے شئیر جمعرات کو 14 فیصدی تک گر گئے حالانکہ یہ جنگ ایک طرفہ نہیں تھی ۔ٹرمپ کے حملہ کے بعد مسک نے ٹرمپ کے خلاف مقدمہ چلانے تک کی بات کر ڈالی مسک نے پلٹوار کرتے ہوئے یہاں تک کہہ ڈالا میں نہ ہوتا تو ٹرمپ چناﺅ ہار جاتے انہوںنے ٹرمپ پر بے وفائی کا الزام بھی لگاہا ۔یہی نہیں ایلن مسک نے کہ اب نئی پارٹی بنانے کا وقت آ گیا ہے جو 80 فیصد لوگوں کی نمائندگی کرے اس ٹکراﺅ کا سیدھا اثر امریکہ کی سیاست اور خلائی پروگراموں اور عالمی تکنیکی دنیا پر بھی پڑ سکتا ہے ۔ادھر ٹرمپ اور ان کی ایجنسیاں بھارت کے بڑے صنعت کار گوتم اڈانی کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑی ہوئی ہیں امریکی اخبار دا وال اسٹریٹ جنرل نے اپنی تازا رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کی امریکی کمیشن میں جانچ کر رہا ہے کے کیا ہندوستانی کاروباری گوتم اڈانی کی کمپنیوں نے بندرگاہ کے راستے میں ایرانی ایل پی جی گیس کی درآمد کی تھی حلانکہ اڈانی انٹر پراس نے ایک بیان میں اس رپورٹ کو بے بنیاد اور نقصان پہنچانے والی بتایا ہے کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا ہمیں اس معاملے پر امریکی حکام کی جانب سے کی گئی کسی جانچ کے بارے میں جانکاری نہیں ہے ۔میگزین نے بتایا گجرات کے بھدرا بندرگاہ اور خلیج فارس کے درمیان چلنے والے ٹینکروں میں کچھ ایسے عشارے نظر آئے ہیں ،جو ماحرین کے مطابق پابندیوں سے بچنے والے جہازوں میں عام ہوتے ہیں ۔اخبار میں یہ بھی کہا کے امریکہ محکمہ انصاف اڈانی گروپ کی بڑی کمپنی اڈانی انٹر پرائیسز کو مال بھیجنے کے لئے استعمال کئے جا رہے کئی ایل پی جی ٹینکروں کی آمد رفت کا جائزہ لے رہاہے یہ جانچ ایسے وقت ہو رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مہا مئی میں ایران سے تیل اور پیٹرو کمیکل سامان کی خرید پوری طرح سے روکنے کا حکم دیا تھا لیکن اڈانی پر امریکہ میں دھوکہ دھٹی اور رشوت کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا ۔اخبار میں لکھا ہے بکلن میں امریکی اٹورنی آفس کی جانب سے کی جا رہی جانچ اڈانی کے لئے مسلہ ثابت ہو سکتی ہے ۔وال اسٹریٹ کے مطابق پچھلے سال کی شروعات میں امریکی ایجنسیوں نے مدرا بندرگاہ سے خرلیچہ فارس جانے والے جہازوں کی آمد وفت کو جانچا تھا اور جہازوں کو پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کے ایسے جہازوں میں دیکھا گیا ہے جو آمد رفت کے دوران اپنی پہنچ کے بارے میں صاف نہیں بتاتے اڈانی گروپ نے ممبئی اسٹاک ایکس جینچ کی جانکاری دی ہے ۔اڈانی گروپ کی کمپنیوں ایرانی ایل پی جی کے درمیان تعلقات کا الزام لگانے والی میگزین وال اسٹریٹ کی رپورٹ کو بے بنیاد اور نقصان پہنچانے والی بتایا ہے ۔اڈانی جان بوجھ کر کسی بھی طرح کی پابندیوں سے بچنے یا ایرانی ایل پی جی سے جڑے کاروبار میں ملوث ہونے سے صاف انکار کرتا ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں