افغانستان میں امریکہ کی جنگ ختم!

اپنے داہنے ہاتھ میں رائفل پکڑے 82ویں ایئر بارن ڈویژن کمانڈر جنرل کرس ڈونل ہو پیر کی دیر رات سے ایک منٹ پہلے افغانستان سے اڑان بھرنے والے اخریکی امریکی فوجی بن گئے ہیں لیکن جہاز میں شوار ہونے سے پہلے کھینچی گئی ان کی تصویر تاریخ میں ہمیشہ کے لئے درج ہوگئی جسے خود شاید امریکہ کبھی بھلا نہ پائے گا پینٹا گون نے اسے ٹویٹ کرتے ہوئے افغانستان میں امریکہ کے فوجی آپریشن ختم ہونے کی جانکاری دی امریکہ نے طالبان کی طے میعاد سے پہلے ہی افغانستان میں اپنی موجودی پوری طرح سے ختم کر دی پیر کی دریر رات امریکہ کا آخری جنگی جہاز اپنے فوجیوں کو لیکر کابل ایئر ویس سے اڑا اس کے ساتھ ہی قریب 20سال تک افغانستان میں طالبان کے ساتھ چلنے والی امریکی جنگ بھی ختم ہوگئی ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے اپنے کمانڈروں کی خطرناک واپسی کے لئے شکریہ ادا کیا انہوں نے کہ اب افغانستان میں ہماری فوجوں کی 20سال سے موجودگی ختم ہوگئی ہے میں اپنے کمانڈروں کا شکریہ اد ا کرنا چاہتا ہے بغیر کسی امریکی کی جان گنوائے انہوں نے افغانستان سے نازک حالات میں واپسی کو پورہ کیا جو 31اگست صبح کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی تھی امریکہ کی افغانستان سے واپسی ستمبر9/11کے 20برس ہونے سے کچھ وقت پہلے ہوئی ادھر امریکی فورسیز کی مکمل واپسی کے بعد طالبان نے کابل ہوائی اڈے کو اپنے کنٹرول میں لے لیا امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل فرینک مینکیزی نے آپریشن ختم کیا ساتھ انہوں نے امریکہ کہ سب سے بڑی جنگ کے خاتمے کا بھی اعلان کر دیا خطرناک طالبان دہشت گردوں کو ہرانے میں نا کام رہی دنیا کی بڑی طاقت جنگ زدہ افغانستان میں پائیدار آزادی کا قیام، کا مقصد سے پہلے ہی دنیا کی بڑی طاقت کو آخر کار منھ کی کھانی پڑی ہزاروں جانیں گنوانیں اور اربوں ڈٓالر کو پانی کی طرح بہا کر بھی امریکہ کو کچھ حاصل نہیں ہوا الٹے اسے خطرناک طالبان دہشت گردوں سے سمجھوتے کے الزام جھیلنے پڑے ہیں امریکہ کے آخری فوجیوں کو لیکر افغانستان سے جہازوں کے ذریعے پیر کی رات بھری گئی آخری پرواز اس دیش میں 20سال چلی جنگ کے خاتمے کا اعلان بنا گیارہ ستمبر 2001امریکہ میں تین ہزار لوگوں کی جان لینے والے آتنکی حملے کے ٹھیک بعد جنگ چھیڑی گئی تھی یہ جنگ قریب 73لاکھ لوگوں کو جان لینے اور چھ لاکھ کروڑ روپئے خرچ کرنے کے بعد ختم ہوئی سب سے اہم امریکہ ان اسلامک دہشت گردوں طالبان کو ہرانے میں ناکام رہا ان کے خلاف اسے شروع کی گئی تھی کیونکہ 11ستمبر کے حملے کے آتنکی تنظیم القا عدہ کو پناہ دی تھی چار صدور کے عہد میں چلی اس جنگ کے بعد ہم افغانستان کے صدر حامد کرجائی بین الاقوامی اڈے سے بھاگتے وقت امریکہ ان دسیوں ہزار افغان شہریوں کو ان کے حال پر چھوڑ گئے جنہوں نے دو دھائی میں دہشت گردوں کے خلاف کئی طریقے سے امریکہ کی مدد کی تھی ۔ ان میں سے کئی بہت سے لوگوں کے پاس امریکہ کا جائز ویزا بھی ہے لیکن جس طریقے سے امریکہ نے اپنی فوج کو لیکر افغانستان سے بھاگنے کا فیصلہ کیا اس نے ان لوگون کے قریب دو ہفتوں تک ایئر پورٹ کے باہر راہ طاقتے ہوئے مایوس چھوڑ دیا پیر کے روز ہوائی اڈے کے باہر کچھ سو لوگ رکے نظر آئے افغانستان بھی انہیں آتنکیوں کے حوالے کر دیا جنہیں 2011میںامریکہ نے اقتدار سے بے دخل کر جمہوریت کی شروعات کی تھی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟