اور اب کھلا پینڈور اباکس!

انٹر نیشنل کنسورشیمس آف انویسٹی گیٹیوجرنلسٹ (آئی سی آ ئی جے ) کے ذریعے سامنے آئے ایک کروڑ بیس لاکھ دستاویز کا نیا سیٹ جسے پینڈورا پیپرس کا نام دیا گیا ہے بتا تا ہے کہ کیسے دنیا بھر کے امیر اور بااثر لوگ اپنی اثاثے چھپانے اور بڑھانے کے لئے ٹیکس ہیونس آف شور کمپنیا ں اور ٹرسٹوں کا استعمال کر رہے ہیں ۔ حالاں کہ اس طرح کے طریقے اپنانے والے سبھی لوگ ضروری طور پر بد نیتی یا ٹیکس چوری کی نیت سے راغب نہیں مانے جا سکتے ، لیکن کچھ لوگ یقینی طور سے اس زمرے میں آتے ہیں آئی سی آئی جے کے ذریعے جاری رپورٹ میں کئی ہندوستانی ہستیوں کے غیر ملکی کھاتوں اور کمپنیوں میں جمع رقوم اور اثاثوں کا انکشاف کیا گیا ہے ۔ بھارت رتن سچن تیندلکر ،انل امبانی ،نیرو مودی ،کرن مجمدارشاہ سمیت تقریباً500ہندوستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں ۔ بیرون ملک میں جمع پیسے کا انکشاف کر والے ان دستاویزوں میں دنیا بھر کے امیروں نے لاکھوں کروڑوں روپیوں کی ٹیکس چوری کر ٹیکس ہیون کہے جانے والے ملکوں اور کمپنیوں میں یہ پیسہ جمع کیا گیا ۔ سچن تیندولکر ،انکی بیوی انجلی اور سسر آنند مہتا کے بھی نام آئے ہیں ۔ 2016میں وکی برٹش ورجنس آئرلینڈ کی کمپنی بیچ کر رقم بیرون ملک میں جمع کر نے کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔ سچن تیندولکر کے وکیل نے اس بکری کو قانونی طور پر جائز بتایا ہے ۔ انل امبانی نے 9965کروڑ کی 18کمپنیوں کا جال بچھایا ہے حالاںکہ انہوں نے پچھلے سال لندن کے ایک بینک کو بتایا تھا کہ ان کی آمدنی صفر ہے ۔ بلکہ چینی سرکار کے تین بینکوں کا پیسہ بھی ان پر بقایا ہے۔ نیرا واڈیا بی بی آئی میں قریب 12کمپنیوں سے لین دین کر تی ملیں ان میں سے ایک فرم کے ذریعے دبئی سے 1.16کروڑ گھڑی تک خریدی گئی اور انہیں سوائیں دی گئی ۔ انڈائریکٹ کمپنی نے اگنور ڈسٹرب کٹیگری کے کلائنٹ کا درجہ دیا گیا ہے مطلب کسی لین دین کے لئے سیدھا رابطہ قائم کر نے پر روک ہے ۔ موجودہ خلاصہ کتنا بڑاہے یہ صاف نہیں ہے لیکن ماہرین اسے 320لاکھ کرو ڑ امریکی ڈالر کا مان رہے ہیں آئی سی آئی جے کے مطابق پوری دنیا کے ہزاروں امیر لوگوں نے آف شاٹ فرمس اور ٹرسٹ کا استعمال ٹیکس چوری کی اور اپنے پیسہ اور اثاثے چھپائے ۔ مثال کے طور پر ایک شخص بھارت میں کوئی پراپرٹی خریدکر اس کا مالک تو بنا لیکن خرید اس نے ان کمپنیون سے کرتی تھی جس دام سانے نہیں آیا یہ کمپنیاں ٹیکس ہیون بیرنی ممالک میں ہیں جہاں خاص قاعدہ ہے ممکنہ طور پر آ ف شاٹ ٹرسٹوں کو بھارت میں منظور ی دی جاتی ہے یہ معنی نہین رکھتا ہے کہ ساجھداری کس نیت سے کی گئی ہے ۔جو لیک میں سامنے آئی بہر حال یہ رائے قائم کر لینا مناسب نہیں ہوگاکہ ساری آف شور رجسٹرڈ ٹرسٹ سے جڑے سارے لوگ غلط ہیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہ جانچ کو محدود وقت میعاد میں مکمل کر نا چاہئے تاکہ ان پیپر س کی سچائی سامنے آسکے ۔ پینڈورا پیپرس جیسے دستاویز پہلے بھی آئے ہیں لیکن آج تک ثابت نہیں ہوسکا کہ وہ صحیح ہے یا نہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟