امریکہ میں ہتھیاروں کیلئے اندھی دوڑ !

سال 2016 میں امریکہ میں 32 فیصدی گھروں میں بندوقیں تھیں ۔دیش کے جنرل شوشل سروے کے مطابق آج یہ تعداد 39 فیصدی تک پہونچ چکی ہے یعنی ہر دس میں سے چار گھر میں ہتھیار پہونچ چکے ہیں اور اسے امریکہ میں ہتھیاروں کی اندھی دوڑ مانا جا رہا ہے ۔ایسے وقت میں جب شہروں میں لوگوں کو کسی نہ کسی وجہ سے رقابت میں گولی مار کر ہلاک کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے اس کے باوجود ہتھیاروں کی اس بڑھتی خرید نے پالیسی سازوں کی پریشانی میں اضافہ کر دیا ہے پچھلے چناوی برس میں نسلی تشدد اور خونی مظاہرے اور کورونا وبا کے دوران بندقوں کی خرید بڑھی تھی ۔اب جبکہ چناو¿ ہو چکے ہیں تب بھی ہتھیاروں کی خرید کم نہیں ہو رہی ہے ۔کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ہتھیاروں کے پھیلاو¿ ور ریسرچ کنندہ ڈاکٹر گیرم جی ویٹنوٹ تعجب ظاہر کرتے ہیں کہ چناو¿ کے بعد بندوقوں کی خرید کم ہوجاتی ہے لیکن اس بار ایسا نہیں ہو رہا ہے ۔اینجس کی سٹی کونسل میں نمائندہ مارکی ہیرث کہتے ہیں کہ امریکہ میں خطرناک ہتھیارں کی دوڑ شروع ہو چکی ہے لیکن اشارہ یہ بھی ہے کہ امریکہ ایک دوسرے کو کس طرح بے اعتمادی سے دیکھ رہے ہیں اور اپنی حفاظت کے بارے میں کیسے سوچ رہے ہیں دعویٰ ہے کہ امریکہ میں شہریوں کے پاس قریب 40 کروڑ بندقیں ہین ۔لاءاینجلس میں سب سے زیادہ بندوقیں خریدی گئیں جس وجہ سے وہاں قتل کی وارداتیں 76 فیصدی فائرنگ میں ہوئی ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟