اکنامی کی مار سے دہائی میں سب سے بری حالت!

دیش کی معیشت پچھلے مالی برس (2020-21) میں ترقی کرنے کی جگہ ریکارڈ 3.7 فیصدی تک سکڑ گئی ۔یہ مار دہائیوں میں سب سے بری پرفارمنس ہے ۔معیشت اس سال جنوری سے مارچ کے درمیان 1.6 فیصدی بڑھی تو لیکن اس کے پیچھے سرکاری خرچ کا ہاتھ مانا جارہا ہے ۔معیشت پر ماہرین مانتے ہیں کہ کورونا کی دوسری لہر کے سبب نئے مالی برس کی پہلی سہہ مائی کی حالت بہت خراب ہو سکتی ہے کورونا کی دوسری لہر میں زندگی بچانے کی جنگ کے درمیان ریکارڈ بے روزگاری موت پر بھاری بڑھتی دکھائی دے رہی ہے ۔سی ایم آئی ای کی رپورٹ کے مطابق دوسری لہر میں دیش میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کا نوکری سے ہاتھ دھونا ہے ۔مشہور ماہر اقتصادیات ارون کمار نے بتایا کہ آنے والے دنوں میں مالی تنگی کے سبب بے روزگاری کی حالت اور بھی زیادہ خراب ہو سکتی ہے ۔یہ موت کی تعداد پر بھاری پڑ سکتی ہے یعنی لوگوں کی مالی حالت مزید بگڑ سکتی ہے اس سے بچنے کے لئے وقت رہتے مرکزی حکومت اور عدالت مالیات کو قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانمی کے چیف آڈیٹر جنرل مہرا ویاس نے کہا کہ جن لوگوں کی نوکری گئی ہے انہیں دوبارہ روزگار ملنا بہت مشکل ہو رہا ہے ۔کیوں کہ انفارمل سیکٹر میں تو کچھ حد تک بہتری آڑہی ہے لیکن منظم سیکٹر میں ابھی وقت لگے لگا ۔سی ایم آئی ای کے مطابق اپریل مئی کے مہینہ میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگ بے روزگار ہوئے ہیں جبکہ اپریل میں ہی یہ تعداد 73 لاکھ پہونچ گئی ہے اور 30 مئی کو ختم ہوئے ہفتہ میں شہری بے روزگاری شرح 7.88 فیصد پہونچ گئی ہے اس دوران دیہی علاقوں کی بے روزگاری شرح 9.58 فیصد ی رہی ۔سی ایم آئی ای نے اپریل میں 1.75 لاکھ پریواروں پر ملک گیر سروے کیا تھا ۔اس میں شامل 3 فیصدی پریواروں نے بھی آمدنی بڑھنے کی بات کہی ۔جبکہ 97 فیصدی کمائی گھٹ گئی ہے ۔مئی میں پیٹرول ڈیزل کی فروخت میں بھی 17 فیصد کمی آئی جبکہ بجلی گھپت 8.20 فیصد رہی ۔اس کی وجہ پچھلے سال کی یکساں میعاد میں بجلی کی کم کھپت ہونا رہا ۔ریلوے نے بھی اس دوران 114.8 میٹرک ٹن کی ڈھلائی کا ریکارڈ بنایا جو پچھلے ریکارڈ سے 9.7 فیصد زیادہ رہا ۔پچھلے سال اپریل سے جون میں معیشت 24.4 فیصد تک محدود ہو گئی ۔کیوں کہ لاک ڈاو¿ن تھا اس کے بعد معیشت میں مندی درج کی گئی ۔لیکن پھر معاشی سرگرمیاں رفتار پکڑنے لگیں لیکن اپریل میں کورونا کی دوسری لہر کے بعد اقتصادی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ۔جس سے آمدنی میں کمی آئی اور سرکار مالی پیکج دینے کی صورت میں نہیں ہے مانا جا رہا ہے معیشت خستہ حال رہی توبی جے پی کے لئے مشکل ہوگا ۔جو مستقبل میں اسمبلی چناو¿ میں ایک اشو بن کر ابھر سکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟