سعودی عرب : مساجد کو لاوڈ اسپیکر دھیما رکھنے کا حکم!

سعودی عرب کے شہزادہ ولی عہد (حاکم اعلیٰ محمد بن سلمان نے سبھی مساجد کو اذان اور دیگر مواقعوں پر لاڈ اسپیکر کی آواز دھیما رکھنے کے احکامات دئیے ہیں۔سبھی مساجد سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے لاو¿ڈ اسپیکروں کی آواز مقرر زیادہ آواز سے ایک تہائی کم رکھیں سعودی عرب میں اسلامی امور کے وزیر ڈاکٹر عبد اللطیف بن عبد اللہ عزیز الشیخ نے پچھلے ہفتہ ہی ان پابندیوں کا اعلان کیا تھا جس میں مساجد میں لگے لاو¿ڈ اسپیکر کی آواز زیادہ نہیں ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ لوگوں سے مسلسل مل رہی شکایت کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا ۔ان شکایتوں میں کچھ والدین نے لکھا کہ لاو¿ڈ اسپیکر کی تیز آواز سے بچوں کی نیند خراب ہوتی ہے ۔ڈاکٹر عبد اللہ عزیز شیخ نے لکھا کہ مساجد پر لگے لاو¿ڈ اسپیکر کا استعمال اماموں کو یا مو¿ذنوں کو نماز کے لئے ہی بلانے اور اقامت کیلئے لاو¿ڈ اسپیکر کا استعمال کیا جائے اور اس کی آواز ایک تہائی سے زیادہ نہ ہو انہوں نے اس حکم پر تعمیل نہ کرنے والوں کے خلاف انتظامیہ کی طرف سے سخت کاروائی سے بھی خبردار کیا ہے ۔اسلام مذہب کے ماننے والوں کے مطابق اذان اور اقامت کا مقصد یہ بتانا ہوتا ہے کہ امام اپنی جگہ پر بیٹھ چکے ہیں اور نماز بس شروع ہونے والی ہے ۔اسلامی امور کی وزارت نے اس فرمان کے پیچھے شرعی دلیل دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی انتظامیہ کا یہ حکم پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر مبنی ہے جنہوں نے کہا کہ ہر انسان چپ چاپ اپنے رب کو پکار رہا ہے اس لئے کسی دوسرے کو پریشان نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی سبق میں یا دعا میں دوسرے کی آواز پرآواز نہیں اٹھانی چاہیے سعودی انتظامیہ نے اپنے حکم میں دلیل دی ہے کہ امام شروع کرنے والے ہیں اس کا پتہ مسجد میں موجود لوگوں کو چلنا چاہیے نہ کہ پڑوس میں رہنے والے گھروں میں مقیم لوگوں کو بلکہ قرآن شریف کی توہین ہے کہ آپ اسے لاو¿ڈ اسپیکر پر چلائیں کوئی اسے سننا چاہے یا نہ چاہے ۔اس سلسلے میں پہلے ایک مشہور عالم محمد بن صالح نے ایک فتویٰ بھی جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مساجد میں لگے لاو¿ڈ اسپکروں کا استعمال اذان اور اقامت کے علاوہ نہیں ہونا چاہیے ۔بی بی سی اس رپورٹ کے مطابق سعودی عرب نے مذہب کے کئی بڑے مفتی صاحبان نے سرکار کے اس حکم کو صحیح مانا ہے ۔جبکہ زیادہ تر دقیانوش مسلمان سعودی سرکار کے اس فیصلے کی مخالفت کرر ہے ہیں اور شوشل میڈیا پر اس کے خلاف مہم چھیڑے ہوئے ہیں ۔یہ پابندی ایسے دور میں لگائی گئی ہے جب شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان سعودی عرب کے ایک اصلاح پسند دیش بنانے کی کوشش میں لگے ہیں ۔وہ چاہتے ہیں کہ عام آدمی کی زندگی میں مذہب کا رول محدود رہے ۔کچھ مہینہ پہلے سعودی عرب نے کار چلانے پر پابندی ہٹائی گئی تھی جسے ایک بڑی تبدیلی مانا جا رہا تھا احتجاج کرنے والوں سے انتظامیہ سختی سے پیش آرہا ہے انہیں گرفتار بھی کیا جارہا ہے اور جیلوں میں ڈالا جارہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟