ٹکراو انتہا پر :چیف سکریٹری کو دہلی نہیں بھیجے گی !

مرکزی سرکار سے ٹکراو¿ کے درمیان مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے پیر کو بڑا داو¿ چلا اور کہا کہ چیف سکریٹری الپن بندوپادھیائے ریٹائرڈ ہو گئے ہیں اب وہ ان کے چیف مشیر کے طور پر کام کریں گے ۔وہیں ذرائع کے مطابق بندوپادھیائے اگر دہلی نہیں پہونچے تو انہیں وجہ بتاو¿ نوٹس کے ساتھ صفائی مانگی جا سکتی ہے ۔اب تازہ رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت نے وجہ بتاو¿ نوٹس جاری کر دیا ہے اور سننے میں آیا ہے اگر اس کا جواب نہیں دیتے تو ان کے خلاف فوجداری کی کاروائی ہوسکتی ہے وہیں مرکز دیگر متبادل کی تلاش میں ہے ممتا بنرجی نے مرکز کے ذریعے طلب کئے گئے ریاست کے چیف سکریٹری بند وپادھیائے کو وہاں بھیجنے سے انکار ہی نہیں کیا بلکہ انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد اپنا چیف مشیر بھی مقررکرکے مرکزی حکومت کو اور ناراض کر دیا ہے ۔ممتا بنرجی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ چیف سکریٹری کو رخصت حاصل کرنے کی اجازت کے بعد انہیںتین سال کیلئے اپنا مشیر کار مقرر کررہی ہیں ۔وہیں ہوم سکریٹری ایم کے دیویدی ریاست کے نئے چیف سکریٹری اس سے پہلے بندواپادھیائے کو دہلی بلانے کے مرکزی حکم کو نظرانداز کر ممتا نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر حکم واپس لینے کی درخواست کی تھی ۔مرکزی حکومت نے 28 مئی کی رات بندوپادھیائے کی سیوائیں مانگی تھیں اورانہیں پیر کی صبح دہلی میں ذمہ داری سنبھالنے کو کہا تھا ۔مرکزی حکومت نے مغربی بنگال کے سابق چیف سکریٹری بندوپادھیائے کو وجہ بتاو¿ نوٹس جاری کرد یا فی الحال معاملہ رکتا نظر نہیں آرہا ہے ۔مرکز نے وجہ بتاو¿ نوٹس بھیجتے ہوئے بندوپادھیائے کے نہ آنے کی وجہ پوچھی ہے ۔مرکزاپنے حکم کی تعمیل نہ ہونے کی وجہ سے ایکشن کے کئی متبادل تلاش رہا ہے ۔یاس طوفان پر وزیر اعظم نریندر مودی کی میٹنگ میں شامل نہ ہونے والے مغربی بنگال کے چیف سکریٹری کو دہلی طلب کیا گیا تھا لیکن وہ نہیں گئے کیوں کہ ممتا سرکار نے انہیں ریلیو نہیں کیا ۔وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے ساتھ میٹنگوں میں شامل ہوئے تازہ واقعہ کے بعد قاعدہ کے مطابق دیگر امکانات پر بھی غور کیا جارہا ہے لیکن آخری فیصلہ سیاسی سطح پر ہی ہونا ہے ۔بنگال کے چیف سکریٹری کو ریاستی حکومت کے کہنے پر مرکزی حکومت کی رضامندی کی بنیاد پر انہیں تین مہینہ کی توسیع دی گئی تھی ۔دلیل دی جارہی ہے انہوں نے ایکشٹنشن نہیں مانگا تھا بلکہ یہ ریاستی سرکار کی تجویز تھی ۔انہوں نے ریٹائرمنٹ کافصلہ لیا ۔اب جب ان کا استعفیٰ ہوگیا ہے تو یہ سمجھا جا سکتا ہے یہ قدم انہوں نے امکانی کاروائی سے بچنے کے لئے اٹھایا ۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ممتا سرکار کا مرکزکے ساتھ حکام کے تبادلہ یا ان کے ترقی کو لیکر ٹکراو¿ ہوا ہو ۔اس سے پہلے پچھلے سال دسمبر میں بھاجپا صدر جے پی نڈاکے قافلے پر ہوئے حملے کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے بنگال کے تین آئی پی ایس افسروں کو طلب کیا تھا ۔لیکن ممتا سرکار نے انہیں ذمہ داری سے آزاد نہیں کیا اور مرکزاور ریاستی سرکار کے درمیان نظریاتی اختلاف ہو سکتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انتظامی افسران کو سیاسی مہرے کیطرح استعمال کیا جائے ۔کیا کہتا ہے قاعدہ : واقف کاروں کے مطابق کوئی افسر ریست میں تعینات ہے تو اس پر مرکز کو تقرری کرنے کی کاروائی کے لئے ریاست کی اجازت لینی ہوتی ہے ۔ریاست حکم کو ماننے سے انکار کر سکتی ہے کسی افسر کو دہلی طلب کرنے پر بھی ریاست کی منظوری ضروری ہے ۔اس لئے ممتا نے بندوپادھیائے کو ریلیو نہ کرنے کا یہی قاعدہ اپنایا ہوگا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟