ایک بار پھر زہریلی شراب کا قہر!

زہریلی شراب پینے سے بڑے پیمانہ پر لوگوں کے مارے جانے کے واقعات آئے دن دیش کے مختلف حصوں میں ہوتے رہتے ہیں ۔لیکن ہر بار کچھ جانچ اور کچھ لوگوں کے خلا ف سزا کی کاروائیاں وغیرہ کی کھانا پوری کے بعد معاملے کو رفع دفع مان لیا جاتا ہے ۔ناجائز شراب بنانے اور اس کے کاروبار پر نکیل کسنے کی جو پہل ہونی چاہیے وہ کہیں ہوتی نظر نہیں آتی اسی کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے ۔اتر پردیش کے علی گڑھ میں زہریلی شراب پینے سے 71 لوگوں کی مو ت ہو چکی ہے وہیں 12 سے زیادہ استپال میں زیر علاج ہیں تین دن میں انتظامیہ متاثرہ دیہات کا جائزہ تک نہ لے پایا اتوار کی دوپہر پوسٹ مارٹم سینٹر پہونچے ایم ایل سی مان وندر پرتاپ سنگھ نے 65 موتوں کی بات مانی ہے ۔حالانکہ پولیس و انتظامیہ کا زور تعداد چھپانے پر رہا ۔اتوار کو ہی 15 موتیں درج ہوئی ہیں ا س معاملے میں انتظامیہ نے کچھ شراب محکمہ کے افسران اور ملازمین کو معطل کر اپنی ذمہ دار ی پوری کر لی ہے ۔دلچشپ یہ ہے کہ تازہ واردات میں زہریلی شراب لوگوں نے ایک اتھرائز دوکان سے یعنی ٹھیکہ سے خریدی تھی ۔بہت سال پہلے دیسی شراب کی بکری کے لئے بھی ٹھیکہ دئیے جانے لگے تھے ۔مانا گیا تھا کہ اس سے دیسی شراب کی کوالٹی ، اس میں زہریلے اجزاءوغیرہ کی جانچ میں مدد ملے گی ۔لوگوں کو چوری چھپہ جہاں تہاں گاو¿ں در گاو¿ں بننے والی شراب دیسی پی کر موت کے آغوش میں سما جانے کے واقعات پر روک لگے گی ۔لیکن ایساہوتا نظر نہیں آرہا ہے اس درمیان بنیادی ملزمان میں سے ایک پچاس ہزار کے انعامی ملزم وپن یادو کو گرفتار کیا ہے ۔پنوٹھی نے پولیس کی ناک کے نیچے چل رہی ناجائز شراب کی فیکٹری پر چھاپہ مارا گیا اور دو تھانہ انچارج رجت شرما ،پروین مان اور دوداروغہ چوکی کے انچارج سدھارتھ کمار و شکتی راٹھی کومعطل کر دیا گیاہے وہیں متوفین کے رشتہ داروں سے بے ہودگی کی شکایت پر پوسٹ مارٹم سینٹر کے انچارج کو بھی ہٹا دیا گیا ہے ۔پولیس نے سرغنہ راشٹریہ لوک دل لیڈر انل چودھری و ٹھیکیدار نریندر سنگھ کو تین دن کے پولیس ریمانڈ پر لے لیا ہے ۔ناجائز طور سے بنائی جا رہی شراب میں تو اس کی کوالٹی کنٹرول وغیرہ کا کوئی اسٹنڈرڈ ہے نہیں ہے اس لئے اس میں من مانے طریقہ سے ایسے اجزاءکو ملا دیا جاتا ہے جس سے شراب زہریلی ہو جاتی ہے ایسا نہیں کہ انتظامیہ ان حقائق سے انجان ہے یا ناجائز طور سے بننے والی شراب کے ٹھکانون کی جانکاری نہیں ہے مگر وہ کسی لالچ یا دباو¿ میں اپنی آنکھیں بن رکھتے ہیں اسی طرح زہریلی شراب پی کر لوگوں کا مرنا کسی آفت سے کم نہیں ان موتوں کو صرف اس لئے رفع دفع نہیں کیا جاسکتا کہ وہ لوگ غریب تھے اور اپنی نشہ کی بری عادت کی وجہ سے مارے گئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟