ارادے اچھے لیکن ذمہ داری پوری نہیں!

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو ڈرگ کنٹرولر کو ہدایت دی کہ وہ کووڈ 19 کے علاج میں استعمال دباو¿ کی کمی کے درمیان نیتاو¿ں کے ذریعے وسیع پیمانہ پر خریدی گئی دواو¿ں کے معاملے میں جانچ کریں ۔دوسری عدالت نے یہ تبصرہ کیا ہے بھاجپا ایم پی گوتم گمبھیر اچھی منشا سے دوائیں بانٹ رہے تھے لیکن ان کے جذبہ نے انجانے میں ہی نقصان کیا ہے جسٹس وپن سانجھی اور جسٹس جسمیت سنگھ کی بنچ نے دہلی کے ڈرگ کنٹرولر کو اسی طرح کی جانچ آف ممبر اسمبلی پریتی تومر و پروین کمار کھے ذریعے آکسیجن خریدنے اور جمع کرنے کے الزامت کے معاملے میں صفائی پیش کرنے کی ہدایت دی ہے ۔بنچ نے کہا ڈرگ کنٹرولر کو یہ پتہ لگانا چاہیے کہ کیسے کسی شخص کے لئے فیوی فلو دوا کی 2000ڈوز خریدنا ممکن ہوا جبکہ پہلے سے ہی دوا کی کمی ہے ۔اور دوکاندار نے کیسے اتنی دوا دے دی ؟ بنچ نے یہ بھی کہا ایم پی گوتم گمبھیر نے اس اچھی منشا سے کیا ا س پر عدالت کو کوئی شق نہیں لیکن ہمارا سوال یہ ہے کہ کیا یہ ذمہ دارانہ برتاو¿ ہے ۔جب آپ جانتے تھے کہ دوا کی کمی ہے اور حقیقت میں یہ نقصان دہ قدم تھا ۔بھلے ہی وہ انجانے میں ہوا ہوگا یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے ۔طریقہ نہیں ہے کہ آپ بازار سے اتنی دوائیں خریدیں باقاعدہ طور پر نہیں عدالت نے یہ تبصرہ مفاد عامہ کی عرضی پر کیا اور جس میں نیتاو¿ں کے ذریعہ دوائیں خریدنے اور تقسیم کرنے کے الزامات کو لیکر ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی گئی ۔جب لوگ دواو¿ں کی کمی کا سامنا کررہے تھے ایسے میں دوا بازار سے کثیر مقدار میں خرید کر اکھٹا کرنا یہ طریقہ صحیح نہیں مانا جا سکتا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟