ایک ووٹ سے اسرائیلی پی ایم بنے نفتالی!

اسرائیل میں آخر کار بارہ سال بعد نیتن یاھو دور کا خاتمہ ہوگیا اسرائیل کی پارلیمنٹ نے نسیٹ نے نیتن یاھو کے قریبی رہے 49بینیٹ نفتالی کو ملک کا پی ایم چنا اور انہوں نے اتوار کو ہی عہدے کاحلف لیا پارلیمنٹ میں اپنے پہلے ایڈریس میں انہوں نے کہا کہ دیش ایک نئی سمت میں بڑھ رہا ہے اسرائیل کے شہری ہماری طرف دیکھ رہے ہیں ان کی امیدوں پر کھرا اترنا ہماری ذمہ داری ہے بنجامن نیتن یاھو کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ اس میں دو رائے نہیں ہے کہ انہوں نے دیش کیلئے بہت سی قربانیاں دی ہیں نیفتالی نے نئی اتحادی سرکار بنائی ہے اس میں پہلی بار عرب مسلم پارٹی (رام)بھی شامل ہے پارلیمنٹ میں اکثریت کیلئے اعتماد کی تحریک کے دوران نفتالی کے حق میں ساٹھ ووٹ جبکہ مخالفت میں 59ووٹ پڑے یعنی اتحادی سرکار اور اپوزیشن کے درمیان صرف ایک سیٹ کا فرق ہے اس سرکار میں دو پی ایم بنیں گے اس سرکار کی میعاد ستمبر 2023تک رہے گی۔ نفتالی کے بعد موجودہ سرکار میں وزیر خارجہ لیپیڈ کو وزیر اعظم کا عہدہ سونپ دیں گے وہ نومبر 2025تک اس عہدے پر فائز رہیں گے اسرائیل میں دوسال میں چار بار چناو¿ ہوئے کوئی پارٹی اکثریت نہیں حاصل کر پائی اگر کسی مسئلے پرنفتالی حکومت میں اختلاف ہا تو سرکار گر سکتی ہے لیکن بھارت اسرائیل تعلقات پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور نیتن یاھو کے خوشگوار تعلق رہے ہیں پچھلے کچھ عرصے سے دونوں کے بیچ فوجی اور سیاسی ساجھیداری بڑھ رہی ہے واقف کاروں کے مطابق اسرائیل میں تبدیلی اقتدار سے بھارت کے ساتھ رشتوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔ نائب وزیر اعظم بینیٹ سے بھی نیتن یاہو کی خارجہ پالیسی پر تعمیل کرنے کی امید کی جاتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟