پاسوان کی وراثت میں سنبھالنے میں ناکام رہے !

دیش کے بڑے دلت لیڈروں میں شمار رہے رام ولاس پاسوان کی دیش کی سیاست پر اتنی زبردست پکڑ تھی کی بہار کے سابق وزری اعلیٰ لالو پرساد یادو نے انہیں مذاقیہ لہذے میں ایک مرتبہ موسم سائنسداں تک کہہ ڈالا تھا لیکن رام ولاس پاسوان کی موت کے بعد ان کی پارٹی پر ان کے چھوٹے بھائی نے قبضہ جما لیا اور ان کی وراثت سنبھالنے میں بیٹے چراغ پاسوان کو اس سیاسی تبدیلی کی بھنک تک نہ لگی بہار میں پاسوان کے ووٹ بینک پر قبضے کی لڑائی میں چراغ پاسوان چارو کھانوں چت ہوگئے لوگ جن شکتی پارٹی میں پھوٹ کے تازہ واقعے نے پھر ایک بار یہ ثابت کر دیا ہے کہ سیاست کی دنیا میں بہت کچھ توقعات سے معاملہ کنٹرول ہوتا ہے لیکن اکثر اس وصول اور سروکار کا پردہ ٹانگ دیا جاتا ہے ذرائع کی مانیں تو ایک بڑے سیاسی پریوار میں پیدا ہونے کے باوجود چراغ کو ابتدائی دنوں میں دہلی کے اقتدار کے گلیاروں سے ممبئی کی یاترا نگری زیادہ راس آئی ان کی ایک فلم بھی آئی ملیں نہ ملیں ہم اس فلم میں کنگنا رنوت ان کی ہیروئن تھی بتاتے ہیں کہ سال بیس سو گیار ہ میں یہ فلم ریلیز ہوئی اس فلم کے پریمیئر میں دیش کی جانی مانی ہستیاں شامل ہوئی تھیں یہ فلم رام ولاس پاسوان نے بیٹے کی فلم کا پروموشن بہت زیادہ کوشش کی تھی لیکن فلم فلاپ ہوگئی سال 2014میں چراغ اس وقت سرخیوں میں آگئے جب انہوںنے پاسوان چھوڑ کر یو پی اے چھوڑ کر این ڈی اے میں شامل ہونے کیلئے کے راضی کیا تھا سال 2002گجرات فسادات کے ایشو پر کیبنیٹ سے استعفیٰ دینے والے پاسوان نے تب این ڈی اے کے ساتھ آکر چناو¿ لڑا تھا اور بہار کی چھ سیٹوں پر ان کی پارٹی کامیاب رہی اور چراغ بھی ایم پی چنے گئے لیکن رام ولاس پاسوان کے مرتے ہی حالات بدل گئے اور چراغ نے بہار اسمبلی کے چناو¿ میں این ڈی اے سے الگ رہ کر چناو¿ لڑنے کا فیصلہ کیا اور نتیش کے خلاف تال ٹھوک کر چناو¿ میدان میں اترے ان کی پارٹی نے 147اسمبلی حلقوں میں اپنے امیدوار اتارے لیکن صرف ایک ہی سیٹ مل پائی حالانکہ ایسا مانا جاتا ہے لوک جن شکتی پارٹی کی وجہ سے نتیش کمار کی جنتا دل یونائیٹڈ کو کم سے کم 45سیٹو ں پر ہار کا سامنا کرنا پڑا چراغ پاسوان سمیت پارٹی کے چھ میں سے پانچ ممبران پارلیمنٹ نے چاچا پشو پتی کمار پارس کی قیادت میں پارٹی کو بچانے کا نعریٰ لگا کر الگ ہونے کا اعلان کر دیا خبروں کے مطابق ایل جے پی کی اس پھوٹ میں جے ڈی یو کا بھی رول رہا اور چناو¿ کے وقت مرکزی سرکار میں کیبنیٹ میں امکانی توسیع کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ رول اداکیا گیا اب دیکھنا یہ ہے کہ پشو پتی کمار پارس میں سے الگ ہوا گروپ جے ڈی یو یا بھاجپا میں ملنے کا راستہ چنتا ہے یاآزاد رہ کر این ڈی اے میں اپنی جگہ بناتا ہے دوسری طرف چاچا پشو پتی پارس کو منانے میں ناکام رہنے کے بعد ایک طرح سے چراغ پاسوان نہ صرف سیاست کے میدان اکیلے رہ گئے ہیں بلکہ ان کا پریوار بھی ٹوٹ گیا حالانکہ انہیں بہار میں این ڈی اے کے نیتا کی طرف سے ایک باقاعدہ پرستاو¿ ملا کہ وہ مرکزکی سیاست کریں تیجسوی یادو کے ساتھ رہیں لیکن چراغ پاسوان کا موقوف ابھی سامنے نہیں آیا ہے دیکھنا ا ب یہ ہوگا کہ ٹوٹ کے بعد رام ولاس پاسوان کی ساکھ سے جڑے ایل جے پی حمایتی جنتا چراغ پاسوان اور پشو پتی کمار پارس میں کس فریق کو چنتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟