کندھا دینے والے چار لوگ بھی نہیں ملے!

گورکھپور شہر میں والد کی موت کے بعد ٹیچر بیٹے نے بھی کورونا سے دم توڑ دیا لاش اسپتال سے گھر پہونچی تو خوف میں پڑوسیوں نے دروازے بند کرلئے کسی نے جھانکا تک بھی نہیں ٹیچر کے بھائی بھیتجے بھی کورونا سے متاثر پائے گئے ایک بھائی کی حالت نازک ہے کندھہ دینے والے چار لوگ بھی نہیں ملے جس وجہ سے انتم سنسکار کرنے کا سنکٹ کھڑا ہوگیا ایسے میں کورن ٹائن میں رہنے والے دوسرے محلے کے ایک شخص کو جانکاری ملی اس نے فون کرکے انتظامیہ خبر کردی لیکن کئی گھنٹے بعد مردہ لے جانے والی گاڑی پہونچی پتا کو اگنی دینے والے کورونا متاثر بھائی نے راپتی ندی کنارے پر سکچھک کا بھی انتم سنسکار کیا اس واقعے نے انسانیت کو جھنجھوڑ کر رھ دیا یہ واقعہ گورکھپور شہر کے رام جانکی نگر کا ہے 12اپریل کو کالونی میں رہنے والے ریٹائرڈ کرم چاری کے گھر موت نے دستک دی اور وہ چل بسے خاندان کے قریبی کے مطابق ان کی رپورٹ نگیٹیو تھی لیکن اثرات کورونا کے تھے ایسے میں ٹیچر بیٹے نے اپنی اور دونوں بھائیوں اور بچوں کو 11اپریل کو ڈی آر ڈی میڈیکل کالج میں جانچ کرائی جن کی رپورٹ پتا کے موت کے ایک بعد پاجیٹیو آئی جمعرات کی دیر رات اس ٹیچر کی حالت بگڑ گئی جمعہ کو صبح سویرے کورونا متاثر بھائی اور بھتیجے نے آٹو میں ایک پرائیویٹ اسپتال لے گئے جہاںڈاکٹروں نے انہیں مرا ہوا بتا دیا یہاں سے ڈی آر ڈی میڈیکل لے گئے جہاں اسپتال کے سامنے ایمبولینس ڈیوٹی میں تعینات ٹیکسی ڈرائیور نے بھی مردہ بتایا اور صبح سات بجے لاش کو لیکر گھر آگئے اس کے بعد دیکھتے دیکھتے آس پاس کے گھروں میں رہنے والے لوگوں نے دروازے اور کھڑکیاں بند کرلیں اور دوپہر تک لاش گھر پر ہی رہی اس درمیان کوتوالی علاقے میں ایک شخص وجے سری واستو کو اس کی جانکاری ملی بھائی انفیکشن کا شکار ہونے سے خوس آئیسو لیٹ ہونے کے باوجود وجے نے سرکاری افسروں کو خبر دی ۔ اور ایک بجے انتظامیہ نے مردہ گاڑی کے ساتھ ٹیم کو بھیجا اور لاش کو راپتی ندی کے کنارے لے جایا گیا اور وہاں چتا کو آگ دینے والے بڑے بھائی اور چھوٹے بھائی کا انتم سنسکار کیا گیا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟