ہم چناو ¿ نہیں چاہتے تھے ،جوڈیشری و چناو ¿ کمیشن نے نہیں سنی!

راجستھان نے تین اسمبلی سیٹوں اہاڑہ وغیرہ ضمنی چناو¿ کیلئے سنیچر کوو وٹ ڈالے گئے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے جمعہ کو جو ڈیشری اور چناو¿ کمیشن پر جم کر تنقید کی اور کہا کہ ایک طرف تو ہم کووڈ پروٹوکال فالو کرنے کیلئے کہتے ہیں اور دوسری طرف چناو¿ میں لاکھوں لوگ کی بھیڑ کی ریلیاں اور روڈ شو ہوتے رہتے ہیں ایسا سب بہار چناو¿ سے ہوتا آرہاہے سیاست داں چاہتے تو ورچول ریلی جیسے متبادل کا استعمال کر بھیڑ جمع ہونے سے روک سکتے تھے وزیر اعلیٰ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ جو ڈیشری اور چناو¿ کمشین اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے ۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے ریاستوں کی مخالفت کے باوجود پنچایت ، بلدیاتی اداروں و ریاستی اسمبلی چناو¿ کروانے کے احکامات دیئے چناو¿ کمیشن چاہتا تو ہنگامی حالات میں چناو¿ آگے بڑھا سکتا تھا ۔ کووڈ 19کی خوفناک صورتحال میں ایمرجنسی مانا جاسکتا تھا نیتاو¿ں نے جم کر کووڈ 19کی پرواہ کئے بغیر چناو¿ کمپین کی اور روڈ شو کئے گہلوت کا کہنا تھا کہ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے ٹھیک ہی کہا کہ کورونا انفیکشن پھیلنے کیلئے ہم سیاست داں بھی کچھ حد تک قصور وار ہیں اب کورونا کا نیا روپ سامنے آیا ہے جس سے دیش میں خطرناک حالات بنتے جارہے ہیں و لاک ڈاو¿ن کرفیو لگانے جیسے سخت فیصلے کرنے پڑ رہے ہیں تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ دیش کہ پانچ ریاستوں میں چناو¿ میں کورونا انفیکشن کی رفتار میںاضافہ درج کیا گیا ریلیوں کے سبب کیرل ، آسام ،مغربی بنگال، پڈوچیری ،اور تامل ناڈو کورونا ہاٹ اسپوٹ بن کر ابھرے ہیں 15اپریل کو ختم ہوئے پندرہ دن میں ملے نئے انفیکشن مریضوں کی تعداد میں سب سے زیادہ 625فیصدی اضافہ آسام میں درج کیا گیا یہی اضافہ مغربی بنگال میں 504فیصدی اور کیرل میں 125فیصدی اور پڈوچیری میں 195فیصدی رہی ہے آسام میں 16سے 31مارچ کے درمیان صرف 537لوگوں میں کورونا کا انفیکشن پایا گیا تھا مطلب صاف ہے کہ اس دوران حالات کافی بہتر تھے لیکن 1سے 15اپریل کے درمیان کورونا متاثرین کی تعدا میں 625فیصدی اضافہ ہوگیا بنگال میں اس میعاد میں 32مریضوں کی موت ہوئی لیکن یکم سے پندرہ اپریل کے درمیان 149مریضوں کی موت ہوچکی ہے ۔ تامل ناڈو انفیکشن شرح 4.6فیصدی رہی جو بہت زیادہ ہے ایک اپریل سے پندرہ اپریل کے درمیان پچھلے پندرہ روز کے مقابلے 190.9فیصد درج کی گئی یہی حال کیرل اور پڈوچیری کا بھی ہوا ہے ابھی تو ریلیاں اور روڈ شو جاری ہے ان میں انفیکشن کا پتہ تو بعد میں پتہ چلے گا کورونا وبا کے چلتے ریاستوں میں اسمبلی چناو¿ ملتوی ہونے چاہئے تھے لیکن سیاست دانوں کوا قتدار بچانے و اقتدار میں آنے کی اتنی جلدی تھی کہ انہوں نے جنتا میں اس کے مضر اثرات کی پرواہ نہیں کی جوڈیشر ی بھی سیاست دانوں کے اشاروں پر چلی اس نے بھی چناو¿ ملتوی کرنے کی ہدایت نہیں دی ۔ اب ان کی لاپرواہی کا اثر پورے دیش کو بھگت نہ پڑ سکتا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟