قدرت نے برپایا قہر تو دیو دوت بنے جانباز!

قدرت نے جب قہر برپایا تب تب ہمارے بہادر جوانوں کے جانباز دیو دوت بن کر متاثرین کی مدد کیلئے آکھڑے ہوئے دوسروں کی جان بچانے میں ان جانبازوں نے اپنی ہی جان کی بازی لگا دی ۔ چمولی ضلع کی رشی گنگا وادی کے تپوون علاقے میں آئے سیلاب سے بھی جان و مال کا بھاری نقصان ہوا اور تپون ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ وآس پاس کے علاقے میں تباہی کا منظر چھا گیا ۔ قدرتی آفت میں مرے و لاپتہ لوگوں کی ابھی بھی تلاش جاری ہے فوج و اایئر فورس آئی ٹی بی پی ، این ڈی آر ایف و ایس ڈی آر ایف کے جوان قریب ڈیڑھ کلو میٹر لمبی تپون سرنگ میں زندگی اور موت سے لڑ رہے لوگوں کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں اب مسلح فورس کے جواب بھی راحت رسانی و بچاو¿ کام میں شامل ہیں ۔ وہیں پولس اور مقامی انتظامیہ اور آفت مینجمینٹ سے جڑے لو گ بھی راحت و بچاو¿ کے کام میں ان دیو دوتوں کےساتھ ہاتھ میں ہاتھ ملا کر قد م سے قدم بڑھا رہے ہیں صبح میں سورج کی کرن دکھائی دینے سے پہلے ریزکیو آپریشن شروع ہوجا تا ہے رات کو تاریکی تک جاری رہتا ہے کوشش یہی ہے کہ سرنگ میں پھنسے لوگوں کو کسی بھی حالت میں باہر نکالا جائے ٹنل میں جس طرح کیچڑ بھری ہوئی وہ اس میں ہلکے ہلکے قدم با قدم بڑھا رہے ہیں ۔ وہ ان دیو دوتوں کی راہ میں اڑچن ہٹا ررہے ہیں اور ملبہ ہٹا کر ٹنل کے اندر ایک قدم آگے بھی بڑھنا کسی مصیبت سے کم نہیں کب اور کہاں پاو¿ں پھنس جائے بچاو¿ آپریش میں لگی ٹیموںکو قدم قدم پر مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے پھر بھی ان جانبازوں کا حوصلہ کم نہیں ہوا ہے جان ہتھیلی پر رکھ کر فوج و پیرا ملٹری فورس کے جوان دوسروں کی جان بچانے میں لگے ہوئے ہیں ۔ پیر کی طرح منگل وار کو بھی صبح سویرے سے ہی تلاش کا کام جاری رہا ہم ان جانبازوں کو سلام کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اپنے مشن میں بغیر کسی جانی نقصان کے کامیاب ہوجائیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟