ایک بار پھر بھاجپا نے پریورتن یاترا کا داو ¿ں چلا!

مغربی بنگال کے نادیہ ضلع سے سنیچر کو بھاجپا کی پریورتن یاترا کی شروعات پارٹی صدر جے پی نڈا نے کی تھی انہوںنے ممتا بنرجی سرکار پر کسانوں کو نظر انداز کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ریاست کو وزیر اعظم کسان یوجنا سے دور رکھا اسمبلی چناو¿ کے بعد بنگال کی عوام ممتا بنرجی اور ٹی ایم سی کو الوداع کہہ دے گی وہیں مالدہ کہ ایک ریلی میں نڈا نے پوچھا بنگال میں جے شری رام کے نعروں پر ممتا کو غصہ کیوں آتا ہے ؟ اس دوران بھاجپا صدر نے کسانوں کے ساتھ کھچڑی اور سبزی بھی کھائی اپنے سیاسی زمین مضبو ط کرنے وجنتا تک پہونچنے کیلئے بھاجپا کا یاترا و¿ں کا پرانا فارمولہ ہے جو اسے سیاسی فائدہ دیتا رہا ہے لیکن حالات ایسے بنے ہیں بھاجپا نے سب سے پہلے1990میں رام رتھ یاترا سے سیاسی پرواز شروع کی تھی تب صدر لال کرشن اڈوانی تھے اس پہلی رتھ یاترا میں موجود وزیرا عظم نریندر مودی بھی اہم رول میں تھے اور اس کے بعد ایڈوانی اور دیگر نیتاو¿ں نے مختلف عنوانات سے آدھا درجن سے زیادہ یاترائیں نکالیں اور بھاجپا کا مینڈیٹ بڑھایا اور دیش کے کونے کونے تک پارٹی کو پہونچا دیا ۔ حالانکہ یہ یاترئیں سیاسی تنازع اور ٹکراو¿ کا بھی سبب رہی ہیں ایڈوانی کی پہلی سوم ناتھ یاترا کو بیچ میں روک لیا گیا تھا۔ بہار میں اس وقت وزیرا علیٰ لالو پرشاد یادو کی سرکار تھی اور ایڈاونی کو گرفتار کیاتھا اس کے بعد وزیر اعظم پی وی نرسمہا راو¿ کے منڈل کمیشن کی شفارشوں کو لاگو کرنے کا سیاسی جواب مانا گیا تھا ۔ اس کے بعد 1991-92میں پارٹی کے صدر رہے ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی کی ایکتا یاترا بھی جموں کشمیر کے سری نگر لال چوک پر ترنگا لہرا نے کو لیکر سرخیاں بٹوریں ۔ رتھ یاتراو¿ن کے ذریعے بھاجپا نے اپنے اشوز کو دیش بھر میں پہونچایا اور اسے اس کا فائدہ بھی ملا۔ چناوی کامیابیاں کم یا زیادہ رہی ہوں لیکن 1990کے بعد بھاجپا کا ووٹ بینک بڑھتا رہا ۔ اور اب اس کی پہونچ دیش کے سبھی راجیوں تک ہوگئی ہے اب جبکہ مغربی بنگال ، تامل ناڈو ، آسام ، کیرل، اور پوڈو چیری کی ماپنچ اسمبلیوں کے چناو¿ ہونے ہیں وہاں بھی اپنے مینڈیٹ بڑھانے کیلئے اسی طرح کی رتھ یاتراو¿ں کو کر رہی ہے ۔ نومبر میں تمل ناڈو میں ویتری ویل رتھ یاتر نکالی تھی جسے لیکر اس کے اور انّا ڈی ایم کے درمیان ٹکراو¿ ہوا تھا اب مغربی بنگا ل میں بھی یہی حالت بنی ہوئی ہے بھاجپا نے مغربی بنگال کے چناو¿ کو جیتنے کیلئے پرویورتن یاتر کا سہارا لیا ہے وہ ریاست میں پانچ مقامات سے یاترا نکالے گی جو راجیہ کے سبھی 294اسمبلی حلقوں سے گزرے گی ۔ پہلی تو جے پی نڈ انے شروع کردی ہے اور اب دوسری رتھ یاترا امت شاہ 11فروری کو کوچ وہار سے ہری جھنڈی دکھا کر کرنے والے ہیں ۔ دیکھیں ممتا کی سخت مخالفت کے سبب بھاجپا کی رتھ یاترا کتنی کامیاب رہتی ہے؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟