پاکستان کی راہ پر چلی نیویارک اسمبلی !

نیویارک اسمبلی میں ہر سال 5فروری کو کشمیر امریکہ دیوس منانے کا ریزولیشن پاس کیا گیا ہے نیویارک اسٹیٹ گورنر اینڈریوز وایومی نے اسٹیٹ اسمبلی میں ہر 5فروری کو کشمیر امریکہ دیوس منانے کی تجویز رکھی تھی ۔جسے پاس کر دیا گیا ہے ۔5فروری کو پاکستان بھی یوم کشمیر مناتا ہے اور جیسے ہی نیویارک اسٹیٹ اسمبلی مین کشمیر -امریکہ دیوس منانے کی تجویز پاس کی گئی تھیک ویسے ہی نیویارک میں تعینات پاکستانی سفیر نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا تجویز پاس ہونے کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے ۔اور اس تجویز کو اسمبلی کے ممبر نادر سمیچ اور دیگر12ممبران نے رکھوایا تھا تجویز میں کہا گیا ہے کشمیری فرقہ نے ہر مشکل کو پار کیا ہے ۔اورعزم کا ثبوت دیا ہے اور اپنے آپ کو نیویارک نژاد فرقوں کے ایک ستون کے طور پر پیش کیا ہے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ نیویارک اسٹیٹ وراثتی تہذیب اور ذات و مذہبی شناختوں کو تسلیم کرکے سھی کشمیری لوگوں کی مذہبی اور آمدو روفت و اظہار رائے کی آزادی سمیت انسانی حقوق کی حمایت کرنے کے لئے کوششیں واشنگٹن میں مقیم ہندوستانی سفارت خانہ کے ایک ترجمان نے اس تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کشمیر امریکہ دیوس سے متعلق نیویار ک اسمبلی میں پیش ریزولیشن کو دیکھا ہے ۔امریکہ کی طرح بھارت بھی ایک زندہ مثال جمہوری دیش ہے ۔1.35 ارب لوگوں کے اکثریت وادی فروغ فخر کی بات ہے ۔انہوں نے کہا بھارت جموں کشمیر سمیت اپنے خوشحال اور تہزیبی تانے بانے اور اپنی وراثت کا اتسو مناتا ہے ۔جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے جسے الگ نہیں کیا جا سکتا ہم لوگوں کو تقسیم کرنے کے لئے جموں کشمیر کی ایک پائیدار و سماجی تانے بانے کو غلط طریقہ سے دیکھانے کے منفی مفادات کی کوشش کو لیکر تشویش ظاہرکرتے ہیں ۔ترجمان نے تجویز پر ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم بھارت امریکہ ساجھیداری اور وراثت بھرے ہندوستانی فرقہ سے جڑے سبھی معاملوں پر نیویارک اسٹیٹ میں منتخب نمائندوں سے بات کریں گے ۔یہ تجویز 3 فروری کو اسمبلی میں پاس کی گئی تھی جس میں سے 5 فروری 2021 کو نیویارک اسٹیٹ میں کشمیر امریکہ دیوس اعلان کرنے کی درخواست کی گئی ہے نیویارک میں پاکستان کے کونسل خانہ نے اس پرستاو¿ کو پاس کرانے کے لئے امریکن پاکستانی ایڈوکیسی گروپ کی تعریف کی گئی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟