جو سچ بولتا ہے اسے غدا ر یا دیش دشمن مانا جاتا ہے !

شیو سینا ایم پی سنجے راوت نے جمعہ کو ریپبلک ٹی وی کے چیف ارنب گو سوامی کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا انہوں نے راجیہ سبھا میں صدر جمہوریہ کے ایڈریس پر شکریہ کی تحریک پر بولتے ہوئے کہا کہ دھرمیندر پردھان کہہ رہے ہیں کہ سچ سنا کرو اس سے نجات حاصل ہوتی ہے ہم تو چھ سال سے سچ سن رہے ہیں ۔ اور جھوٹ کو بھی سچ مان رہے ہیں ۔ لیکن آج جو دیش میں ماحول ہے اس میں جو سچ بولتا ہے اسے غدار یا ملک دشمن کہا جاتا ہے ۔ جو سرکار سے سوال پوچھتا ہے اور پر ملک دشمن کو مقدمہ درج کر دیا جاتا ہے ہمارے ایوا ن کے ساتھی سنجے سنگھ پر دیش دشمن کا مقدمہ ہے اور وہیں نام ور صحافی راج دیپ سر دیشائی جسے سرکار نے پدم شری دیا ہے اس پر بھی ملک سے بغاوت کا مقدمہ لگا دیا گیا ہے ،ششی تھرور جنہوں نے اقوام متحدہ میں بھارت کیلئے کام کیا ان پر یہی مقدمہ عائد کردیا گیا ہے ۔ ایسے ہی سندھو بارڈ رپر روپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کے ساتھ بھی ایسا کیا گیا ہے ۔ سنجے راوت نے کہا ہمارے قانون کی کتاب میں آئی پی سی کی ساری دفعات ختم کر دی گئیں ہیں اور صرف ملک دشمن کا قانون برقرار رکھا گیا ہے مودی کو زبردشت اکثریت ملی ہے ہم اس بات کو مانتے ہیں لیکن حکومت اکثریت کے غرور سے نہیں چلتی اکثریت بڑا اوزار ہوتا ہے ہمارے مراٹھی کے سنت تکارام نے کہا کہ آپ کا جو اصول ہے اسے آس پاس رکھنا چاہئے لیکن آج کے وقت میں جو بھی سرکار کی تنقید کرتا ہے اسے بدنام کر دیا جاتا ہے۔ 26جنوری کو ہمارے قومی پرچم کی توہین ہوئی اور ہمارے وزیر اعظم دکھی ہوئے پورا دیش دکھی ہوگیا ہے لیکن لال قلعے پر ترنگے کی توہین کرنے والا کس کا آدمی ہے ؟ اس بات پر یہ چھپ رہتے ہیں ۔ دیپ سدھو ابھی تک کیوں نہیں پکڑا جاسکا 200سے کسانوں کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے ۔ ہمارے دیش میں ابھی دیش پریمی صرف ارنب گوسوامی ہے ۔ جس کی وجہ سے ایک بے قصور آدمی کو مہاراژشٹر میں خودکشی کرنی پڑی کنگنا رنوت دیش پریمی ہیں ارنب گوسوامی نے بالا کوٹ کی معلومات سب کو پہلے ہی بتادی اور اسے حکومت کی سیکورٹی ملی ہوئی ہے یہاں ارنب گوسوامی نے وزیر پرکاش جاویڈکر کے بارے میں کیا نہیں لکھا ؟ اس نے جس زبان کا استعمال کیا اس پر ہم سب کو شرم آنی چاہئے سنجے روات نے مزید کہا جب سکھوں نے مغلوں سے لڑائی کی تب انہیں دیش بھکت کہا گیا انگریزوں سے لڑا تو دیش بھکت کہا گیا اور ہم اب اپنے ہی حقوق کے لئے لڑ رہے ہیں تو انہیں خالستانی کہا جا رہا ہے ۔ کسان آندولن کی حمایت میں 75سابق افسران کے ایک کھلے خط میں کہا گیا ہے نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے مظاہرے کی تئیں مرکزی حکومت کا رویہ شروع سے ہی ٹال مٹول اور ٹکراو¿ بھرا رہاہے ایک ہندی کے اخبار جن ستا کے مطابق دہلی کے سابق ایل جی نجیب جنگ سمیت 75اعلیٰ افسران کی طرف دستخط شدہ خط میں کہا گیا ہے غیر سیاسی کسانوں کو ایسے غیر ذمہ دار حریف کے طور پر دیکھا جارہا ہے جن کا احترام کیا جانا چاہئے اور ان کی ساکھ خراب نہیں کی جانی چاہئے جنہیں ہرایا جانا ہے یہ سبھی لوگ آئینی ضابطہ گروپ کا حصہ ہیں خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے رویے سے کبھی کوئی حل نہیں نلکے گا اگر بھارت سرکار واقعی دوستانہ طریقے پر حل چاہتی ہے تو اسے اوچھے من سے قدم اٹھانے کے بجائے قانون واپس لینا چاہئے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟