امریکی جمہوریت کا سیاہ دن !

امریکہ کی تاریخ میں صدارتی چناو¿ کو لیکر جتنا واویلا اس مرتبہ ہوا ہے شاید ہی کبھی ہوا ہو موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ ڈیمو کریٹ جو بائیڈن کی جیت کو قبول کرنے کو پہلے ہی تیار نہ تھے لیکن شاید کسی کو یہ اندازہ نہیں رہا ہوگا کہ حالات اتنے بگڑ جائیں گے یا بگاڑ دیئے جائیں گے ٹرمپ کے حمایتی بدھ کے روز زبردستی پارلیمنٹ کیپٹل میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ اور مار پیٹ ہوئی جس میں کئی لوگوں کی جان چلی گئی تاریخ داں بتاتے ہیں کہ دیش کی پارلیمنٹ میں ایسا حال کم سے کم دو سو برس میں پہلے بار دیکھا ہے یہ واقعہ اتنا سنگین ہے کہ خود ریپبلکن لیڈر جمہوریت پر ہوئے اس حملے کے بعد ڈونالڈ ٹرمپ کو اقتدار سے باہر کرنے کی مانگ کرنے لگے کیپٹل ہل تاریخی سوسائیٹی کے ڈائرکٹر آف ایکالرپ اینڈ آپریشنس مینول ڈالی ڈے نے ایک نیوز چینل کو بتایا کہ 1812کی جنگ کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کی کیپٹل ہل میں اس طرح داخل ہواگیا ہے تب اگست 1814میں انگریزوں نے عمارت پر حملہ کر دیا تھا اور آگ لگا دی تھی 1954میں ہاو¿س آف چیمبر میں 3مرد اور 1عورت ویزٹر گیلری میں ہتھیاروں کے ساتھ آکر بیٹھ گئے تھے۔تھیورٹو ریگن نیشنلسٹ پارٹی کے ممبر دیش کی آزادی کی مانگ کر رہے تھے ۔ انہوں نے ایک مارچ ،1954کی دوپہر کو ایوان میں فائرنگ کردی تھی اور اپنا جھنڈا لہرا دیا تھا اس واردات میں کانگریس کے پانچ ممبر زخمی ہوئے تھے دیش کے ساتھ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دینے والے اس واقعہ کے بعد ریپبلکن پارٹی کے ہی لیڈر 20جنوری سے پہلے ڈونالڈ ٹرمپ کو اقتدار سے ہٹانے کی مانگ کرنے لگے اس دن یعنی 20جنوری بائیڈن عہدہ سنبھالنے کے لئے افتتاحی تقریب منعقد کی جانی ہے ۔لیڈروں نے تحریک ملامت لاکر ٹرمپ کو ہٹانے کی مانگ کی ہے ایک سابق سینئر افسر نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ایسا کام کیا ہے بھلے ہی ان کے عہد کے صرف کچھ دن باقی ہیں ان کو ہٹا دینا چاہئے ان کا کہنا کہ حملہ پورے سسٹم کےلئے جھٹکا ہے ۔واشنگٹن میں تازہ حالات کو دیکھتے ہوئے کرفیو لگا دیا گیا ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سینیٹ میں گولی بھی چلی دراصل دن میں حمایتوں کی ریلی میں ٹرمپ نے چناو¿میں جیت کا دعویٰ کرتے ہوئے امریکہ بچاو¿ مارچ نکالنے کی اپیل کی تھی ۔ اس میں بڑی تعداد میں ان کے حمایتی کیپٹل ہل پہونچ گئے اور وہاں ہنگامہ شروع کردیا اور آگے بڑھتے ہوئے پولس سے ٹکراو¿ ہوا بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لئے پولس کو گولے داگنے پڑے ریپبلکن پارلیمانی پارٹی کے لیڈر کینن میک آرتھی نے بتایا میں نے پولس ریڈیو پر گولی چلنے کی بھی آواز سنی اور کیپٹل ہل بلڈنگ میں ہنگامہ بڑھتے دیکھ کر موقع پر پہونچا اور وہاں بڑی تعداد میں پولس اور اسکوائرڈ دستہ بھی تعینات تھا ۔ جس وجہ سے آس پاس کی دو عمارتوں کو بھی خالی کرانا پڑا واشنگٹن میں جمہوریت کے مندر میں جو واقعات رونما ہوا وہ امریکی جمہوریت کے لئے سیاہ باب ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟