اور اب برطانیہ سے آیا نیا وائرس اسٹرین !

برطانیہ سے پھیلے کورونا وائرس کی نئی شکل نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے وبا کے اور سنگین طور سے لوٹنے کا خطرہ پیدا کردیا ہے ۔برطانیہ سے بھارت آئے لوگوں میں سے 6مسافروں کے نمونہ میں سارس -سی اوبی 2یعنی کورونا کی نئی شکل (اسٹرین )پائے جانے سے دیش کے عام شہریوں میں ایک دم دہشت پیدا ہوگئی ہے ۔سب سے پہلے برطانیہ میں ملی نئی شکل اب بھارت کے علاوہ ڈینمارک ، ہالینڈ ، آسٹریلیا ، اٹلی ،سوئیڈن ،فرانس ،اسپین ،سوئزلینڈر ،جرمنی ،کنیڈا ، جاپان،لبنان اور سنگا پور میں مل چکا ہے ۔25نومبر سے 23دسمبر کی آدھی رات تک برطانیہ سے آئے قریب 33ہزار لوگوں کی جانچ کی جارہی ہے ۔ان کے رابطے میں آئے تمام لوگوں کی بھی جانچ ہو رہی ہے ۔مشتبہ کو تلاش کر کر کے عام آبادی سے الگ کیا جارہا ہے یہ تو بہت ضروری ہے حالانکہ مرکزی وزارت صحت کے پاس بھی اس بات کا کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے کہ دیش میں کتنے لوگ کورونا کی نئی شکل کی زد میں ہیں ۔لیکن تشویش کی بات یہ ہے کہ برطانیہ سے آئے لوگ پوری دیش میں پھیل چکے ہیں اس پر مشکل یہ بھی در پیش ہے کہ پچھلے ایک برس کے دوران کورونا وائرس کئی شکلیں بدل چکا ہے ۔سائنسداں کی دلیل یہ ہے کہ وائرس اپنی شکل بدل رہا ہے کچھ جلدی بدلتے ہیں کچھ دیر سے اپنی شکل بدلتے ہیں ۔پچھلے ایک سال میں یہ کورونا وائرس کئی شکلیں بدل چکا ہے لیکن اس کا آپ جو بھی نئی شکل دیکھیں اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے وہ کئی گنا زیادہ خطرناک ہے اور اس کے پھیلنے کی رفتار بھی کافی زیادہ ہے ایسے میں یہ تشویش پیدا ہونا فطری ہے اب انفیکشن کو پھیلنے سے کیسے روکا جائے حالانکہ سرکار نے وائرس کی نئی شکل کے سامنے آنے کے بعد نگرانی کنٹرول اور چوکسی برتنے کے لئے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں لیکن بحران کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ مہینہ بھر کے دوران بر طانیہ سے بھارت آئے ہر شخص کو تلاشہ جائے اور اس کی جانچ کرائی جائے ۔کرناٹک میں ایسے لوگوں کی تعداد تین گنا زیادہ ہے ۔جومہینہ بھر کے دوران برطانیہ سے آئے ہیں اور اپنی پہچان اجاگر نہیں کررہے ہیں پنجاب میں ایسے لوگوں کی تعداد ڈھائی ہزار بتائی جارہی ہے اور جگہوں پر بھی ایسا ہی عالم ہے ۔اگر ایسے لوگوں کی پیچان نہیں ہوئی تو وائرس کی نئی شکل کے پھیلنے سے انفیکشن کا پتہ نہیں چل پائے گا ۔دقت یہ ہے کہ انسان اگر وائرس سے انفیکشن کا علاج ڈھونڈ لیتا ہے تو وائرس انفیکشن کرنے کے نئے راستے ڈھونڈ لیتا ہے حالانکہ کورونا وائرس کی نئی شکل کو لیکر دنیا بھر میں تشویش اور اندیشات کے درمیان میڈیکل سائنسداں نے لوگوں کو واقف کر ا دیا ہے ۔جو دوا تیار کی گئی ہے یا کی جارہی ہے وہ کورونا مخالف ویکسین وائرس کی اس نئی شکل کے خلاف بھی کارگرہوگی اس یقین دہائی کے باوجود انسانی برادری اور وائرس کے درمیان جاری لڑائی ابھی لمبی چلے گی یہ کہنا مشکل ہے یہ جنگ کب تک جاری رہے گی اور دنیا کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔لیکن دیش واسیوں کو کورونا ویکسین سے متعلق دیر سویر اچھی خبر مل سکتی ہے ۔برطانیہ نے بدھ کو کووڈ ویکسین کی دنیا بھر میں ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی ہے بھارت ا س بات کا انتظار کررہا تھا امید ہے کہ بھارت کے ڈرگ کنٹرولر ایکسپرٹ کمیٹی بھی دیش میں اس کوویشیلڈ ویکسین کے استعمال کی منظوری مل جائے گی ۔اور عام لوگوں کو یہ دوا دستیاب ہو سکتی ہے ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟