گئے تھے جے رام کی انتم سنسکار کرنے 25لوگوں کی اور کرنا پڑاانتم سنسکار

یوپی کے ضلع غازی آباد کے شہر مراد نگر کی سنگم وہار کالونی اس شمشان گھاٹ سے محض 100میٹر کی دوری پر ہے ۔جہاں حادثہ (چھت گرنے )کا ہوا ۔اس پوری کالونی کو ہی شمشان گھاٹ کی طرح غم زدہ بنا دیا ۔اس کالونی کے جس گلی کے آخر میں 65سالہ جے رام کا گھر ہے اس گلی میں ان کے علاوہ دیگر 4گھروں کے بھی چراغ اجڑ گئے اور پوری گلی ماتم میں نا صرف ڈوبی بلکہ پورے علاقہ میں غم کی لہر دوڑ گئی ۔حادثہ کے شکار لوگ جے رام کے انتم سنسکار میں شامل ہونے کے لئے شمشان گھاٹ گئے ہوئے تھے ۔محلہ کے لوگوں اور رشتہ داروں سمیت تقریباً سو لوگ انتم سنسکار میں شامل ہوئے تھے ۔انتم سنسکار کے دوران شمشان استھل کی چھت گر گئی اور ملوے میں چالیس لوگوں کی موت ہو گئی ۔یہ حادثہ جتنا حیران کر دینے والا ہے اتنا ہی تکلیف دہ اور غم کا ماحول پیدا کر دیا ہے ۔یہ جاننا ضروری ہے کہ شمشان گھاٹ میں انتم سنسکار کی چھت میں گھٹیا سامان کے استعمال کی شکایتوں کے باوجود بروقت کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔یہ دو مہینہ پہلے ہی تیار ہو ئی تھی ۔اور اتوار کو پھل فروش جے رام کے انتم سنسکار میں آئے تقریباً سو لوگ اچانک تیز بارش سے بچنے کے لئے چھت کے نیچے کھڑے ہو گئے تھے ۔ایک دم ہی یہ چھت گر گئی جس میں کئی لوگ زندہ دفن ہو گئے ۔یہ کتنا دل دہلا دینے والا حادثہ تھا کہ اس کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے تاکہ بھاری بھرکم ملوے کے نیچے دبے کئی متوفین اور زخمیوں کو نکالنے کے لئے پولیس کے ساتھ ساتھ قومی راحت بچاو¿ ٹیموں کو بھی کئی گھنٹہ تک مشقت کرنی پڑی ۔بے شک پولیس نے مراد نگر میونسپلٹی کے نگراں افسر سمیت تین لوگوں پر غیرارادی قتل کی کئی دفعات میں گرفتار کیا ہے ۔لیکن یہ حادثہ دکھاتا ہے کہ سرکاری تعمیراتی کام کی آڑ میں کرپشن کرنے والوں نے شمشان گھاٹ کو بھی نہیں بخشا ۔حیرت اس بات کی ہے شمشان کی جگہ پر روڈ بنائے جانے دوران بھی تعمیرات میں گھٹیا سامان کا استعمال کیا گیا ۔بہت سی شکایتیں کی گئیں لیکن ان پر توجہ نہیں دی گئی ۔یہ سچ ہے کہ یہاں ہوئی گھٹیا تعمیرات کی جانچ زیرالتوا تھی اور اب یہ چھت گرنے کا معاملہ بھی سنگین ہے ۔اور افسران مال کی کوالٹی کو پرکھیں اور شمشان کی جگہ پر آنے والے لوگوں کے لئے یہ کیوں کھولا گیا ؟ شمشان گھاٹ میں جس گلیارے کی چھت ڈھے گئی اس کی تعمیر دو مہینے پہلے شروع ہو ئی تھی اس گلیارے کو بنانے میں تقریباً 55لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے ۔اور ابھی دو ہفتہ پہلے ہی اسے عام لوگوں کے لئے کھولا گیا تھا ۔شمشان گھاٹ کمپلیکس میں انٹری گیٹ سے لے کر پیچھے کچھ دیر تک اس گلیارے کی تعمیر اس لئے کی گئی تھی تاکہ لوگوں کو سایہ مل سکے لیکن یہ چھت خود کچھ گھنٹوں کی لگاتار بارش بھی نہیں برداشت کر سکی اور وہ گر گئی ۔شمشان گھاٹ کی جگہ پر ہوئے حادثہ میں مرنے والوں کی چھاتے و دیگر سامان بکھرا ہوا تھا جو یہ بیان کررہا ہے کہ ان لوگوں کا کیا قصور تھا ۔شمشان گھاٹ کے باہر ایک شخص یامین نے بتایا کہ ایسا لگا کہ شمشان گھاٹ کے پاس کہیں بم پھٹ گیا ہے لیکن اس کے بعد چیخ و پکار سنائی پڑی تو یہ دیکھا کہ حادثہ ہے نا کوئی بم پھٹا ہے ۔واردات کے بعد اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یو گی آدتیہ ناتھ نے غازی آباد کے ضلع مجسٹریٹ اور دیگر افسروں کو واردات کی جگہ پر پہونچنے کی ہدایت جاری کی اور متوفین کے ورثاءکو مالی مدد کا بھی اعلان کیا ۔لوگوں میں حادثہ کو لیکر بہت غصہ ہونافطری ہے کیوں کہ سرکاری لاپرواہی نے اتنے لوگوں کی جان لے لی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟