تاریخی ہندو مندر نشانہ پر !

پاکستان ریاست خیبر پختونخوا کے چرخ ضلع میں پچھلے دنوں تاریخی مندر میں توڑ پھوڑ اور آتش زنی کے معاملے میں 35لوگوں کو اور گرفتار کیا ہے اور اب تک 100سے زیادہ شرپشند پکڑے جا چکے ہیں ان میں کچھ پولیس کے ملازم بھی شامل ہیں ۔واردات کے سلسلے میں 350لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے ان میں کٹر پشند تنظیم جمعیت علمائے اسلام کے لیڈر راحت اسلام کھٹک اور ان کے بھیڑ کو اکسانے والے کئی اور مولوی بھی شامل ہیں ۔واضح رہے ضلع کے ٹیلی گاو¿ں میں شدت پشندوں کی بھیڑ نے ایک تاریخی ہندو مندر میں نئی تعمیل کے ساتھ اس کے پرانے ڈھانچے کو بھی گرا دیاتھا اور آگ لگادی تھی انسانی حقوق رضاکار اور پاک اقلیتی ہندو فرقہ نے ا س واقعہ کی نکتہ چینی کی ہے اس کے بعد صوبہ کے وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا تھا کہ صوبائی سرکار گرائے گئے مندر کی دوبارہ تعمیر کرائے گی ۔اور انہوں نے اس کے احکاما ت بھی جاری کر دئیے اس کے علاوہ توڑ پھوڑ معاملے کو لیکر پاکستان کے چیف جسٹس گلزار احمد نے از خود کاروائی کرتے ہوئے معاملے کی سماعت شروع کر دی ہے اس واقعے سے صاف ہے مندر کو گرانے کی یہ حرکت منظم تھی ۔یہ بھی سچائی ہے کہ کہیں بھی مقامی لوگ اس طرح کے واقعات کو انجام نہیں دیتے ورنہ اب تک یہ مندر کب کا صاف ہو چکا ہوتا ۔دوسرے مذاہب کے تئیں نفرت پھیلانے کا کام کٹر پشند طاقتیں کرتی ہیں ۔مندر ہو یا دوسرے مذہبی مقامات کو نقصان پہوچانے کے معاملے میں آج تک کسی کے خلاف کوئی کاروائی ہوئی ہے ایسا دیکھنے مین نہیں آیا اپنے شہریوں کو مذہبی آزادی دینے کے معاملے میں ادھر سے بھی پاکستان بدنام ملک کی شکل میں جانا جاتا ہے ۔اقوام متحدہ سے لیکر امریکہ اور دوسرے دیش بھی پاکستان میں اقلیتوں کو ٹارچرکو لیکر تشویش ظاہر کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ پاکستان کا انسانی حقوق کمیشن تک کہہ چکا ہے کہ آنے والے وقت میں مذہبی اقلیتوں کی حالت اور خراب ہوگی ۔پاکستان کے آئین نے مذہبی اقلیتوں کو بھی یکساں حقوق دینے کی بات کہی ہے ۔لیکن آج پاکستان سرکار اپنے ہی آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اقلیتوں پر ظلم کررہی ہے پاکستان سرکار دہائیوں سے بند پڑے مندروں اور گورودواروں کو کھلوانے کی سمت میں بڑھے تو اس سے اقلیتوں میں سرکار کے تئیں بھروسہ بڑے گا اور ایسی کوشش بھارت پاکستان بیچ بہتر بنانے کی سمت میں بڑا رول نبھا سکتی ہے لیکن کیا پاکستان سرکار اس بات کو سمجھ پائیگی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟