اب تک 56کسانوں کی جان جا چکی ہے !

کسانوں کو آندولن کرنے کی بہت بڑی قیمت چکانی پڑ رہی ہے جان و مال کا نقصان ہورہا ہے لیکن سخت سردی اور بارش میں بھی کھلے آسمان کے نیچے دہلی کے بارڈروں پر اپنے عظم کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں یہی وجہ ہے کہ اب تک اس تحریک کے دوران اب تک 56کسان اپنی جان گنوا چکے ہیں ان میں سے سنیچر کو غازی پور(یوپی گیٹ )پر بلاس پور کے ایک بوڑھے کسان کشمیر سنگھ نے پھانسی لگا کر خودکشی کر لی اس نے مرنے سے پہلے ایک سوسائیڈ نامہ چھوڑا ہے جس میں لکھا ہے کہ اس کا انتم سنسکار بھی یہیں کیا جائے وہیں سنیچر وار کی شام ٹکری بارڈر پر 18سالہ لڑکے جنپریت سنگھ کی موت ہوگئی ہے اس کو دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے بتیا جاتا ہے ٹھنڈکی وجہ سے اس کا حرکت قلب بند ہوگیا وہیں جمعہ کو یوپی گیٹ پر گلوان سنگھ کی طبیعت بگڑنے کے بعد اس کو اسپتال لی جاتے راستے میں موت ہوگئی نئے زرعی قانون کے خلاف احتجاج کو 40پورے ہوچکے ہیں ۔ کسان بغیر قانون واپسی کےآندولن بند کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ اور ان کا کہنا ہے کہ ہم نہ انصافی کیلئے لڑائی لڑ رہے ہیں اور اس قانون کو واپس کروانا ہی ہمار مقصد ہے ۔کسان نیتاو¿ں کا کہنا ہے کہ وہ کسانوں کے صبر کا امتحان نہ لے ۔ بھارتی کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیٹ کا یوپی گیٹ پر ایک کسان کے ذریعے خودکشی کرنے کی قربانی ضائع نہیں جائے گی اگر سرکار ایم ایس پی کو قانون بنانے و تینوں بل واپس نہ لینے کی صورت میں آندولن کو اور تیز کیا جائے گا ۔چھلر چھکارہ کھاپ کے پردھان راجیندر چکارہ کا کہنا ہے کہ طوفان بھی آجائے تب بھی اس کالے قانون کو واپس کرائے بنا واپس نہیں جائیں گے ۔ ہمارے گاو¿ں میں سو برس کے ایک بزرگ بھی ہمارے ساتھ اس تحریک کا حصہ بنے ہوئے ہیںجنہیں دیکھ کر ہمارا حوصلہ بلند اور مضبوط ہے بارش اور ٹھنڈ سے بچنے کیلئے واٹر پروف ٹینٹ لگا رہے ہیں جس سے وہ ٹھنڈ سے بچ سکیں ۔ دیکھیں پیر کو ہی بات چیت کا کوئی تشفی بخش نتیجہ نکلتا ہے یا نہیں ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟