لگتا ہے سرکار مہنگائی بڑھانا چاہتی ہے ؟

پیٹرول کے دام دو سال میں سب سے اونچائی سطح پر پہونچ گئے ہیں ۔رزرو بینک آف انڈیا نے پچھلے دنوں بینک سوشروں میں کوئی تبدیلی نا کرتے ہوئے یہ ظاہر کر دیا کہ وہ بڑھتی مہنگائی کو روکنے کے حق میں نہیں ہے اور اب تیل کمپنیوں کے ذریعے مسلسل بڑھتے دام یہ بتا رہے ہیں مرکزی حکومت بھی مہنگائی کے تئیں سنجیدہ نہیں ہے تبھی تو مسلسل پٹرول ڈیزل کے دام بڑھتے جا رہے ہیں دہلی میں پٹرول کے دام 83.71فی لیٹر ہو گئے ہیں ۔انڈین آئل کارپوریشن کے مطابق ڈیز ل کے دام بھی 73.87روپے فی لیٹر ہو گئے ہیں ۔دو سال کی ریکارڈ قیمت پر بک رہے پٹرول ڈیزل اور مہنگے ہو سکتے ہیں ۔اگر مرکز یا ریاستی حکومتوں نے پٹرول ڈیزل پر ٹیکس کم نہیں کیا تو اگلے دو مہینوں مین اس کی قیمت سو روپے فی لیٹر کے پار چلی جائیگی اس کی وجہ بین الاقوامی سطح پر کچے تیل کے بھاو¿ میں تیزی آرہی ہے ۔اکتوبر میں تیل کی اوسط قیمت 35.79ڈالر فی بیرل تھی جو بڑھ کر 45.34ڈالر فی بیرل ہو گئی ۔کیڈیا کے ایڈوائزی ڈائرکٹر کہتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کچے تیل کی پیداوار بڑھانے کے لئے حوصلہ افزائی کررکھی ہے اس وقت امریکہ کچے تیل کے اصل در آمد کی وجہ سے یہ تیل اہمیت بن گیا ہے ۔بیشک بین الاقوامی سطح پر کچے تیل کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے تیل کمپنیوں کو قیمت بڑھانی پڑھ رہی ہے ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ قیمتوں کو کہا تک بڑھنے دیا جائیگا ۔پٹرول ڈیزل کی قیمت کا سیدھا اثر مہنگائی پر پڑتا ہے مہنگائی کے سبب غریب جنتاکسان پہلے سے ہی پس رہے ہیں ۔اور کتنا بوجھ ان پر ڈالوگے ؟ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟