چین سے آئے کوروناکے خاتمے کی شروعات!

آخر کار اس منہوس بیماری کورونا وائرس سے نجات پانے کا وقت قریب آگیا ہے ۔مہینوں سے انتظار کی گھڑی اب قریب آرہی ہے برطانیہ میں 90سال کی نارتھ آئر لینڈ کی ایک خاتون کو امریکی کمپنی کافائزر بنایاگیا ہے ۔پہلا کورونا ٹیکا لگائے جانے کے ساتھ ہی اب یہ امید زیادہ روشن ہو گئی ہے کہ سال ختم ہونے سے پہلے کچھ اور ملکوں میں یہ کورونا ویکسین انجیکشن دستیاب ہوگا ۔کورونا کا ٹیکہ ایجاد کرنے کو لیکر دنیا کے کئی ملکوں میں دوڑ لگی ہے اور بھار ت سمیت کچھ دیش اس کے کافی قریب پہونچ چکے ہیں سنٹرل بریٹین کے کونٹری میں واقع یونیورسٹی ہاسپٹل میں مائیگریٹ کینن نام کی خاتون کو یہ ٹیکہ لگایا گیا انہوں نے کہا وہ بہت اپنے آپ کو قابل فخر محسوس کرررہی ہیں ۔کورونا نے لوگوں کو یہ ویکسین ٹیکہ لگوانے کے لئے حوصلہ دیا ہے اگر 90سال کی عمر میں میں اس دوا کا ٹیکہ لگوا سکتی ہوں تو باقی لوگ کیوں نہیں برطانیہ میں 80برس سے زیادہ لوگوں اور ہیلتھ کئیر میں لگے ملازمین کو پہلے یہ دوا دینے کا فیصلہ لیا گیا ۔اس اسکیم کے تحت ان لوگوں کو پہلے محفوظ کیا جارہا ہے جنہیں اس وبا سے زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے ۔برطانیہ پہلا دیش ہے جس نے فائزر کے ذریعے ایجاد کووڈ ویکسین کے استعمال کی منظوری دی ہے ۔برطانیہ کی ریگولیٹری اتھارٹی نے فائزر کو ویکسین کے ہنگامی حالات میں استعمال کرنے کی منظوری دی ہے ساتھ ہی کہا ہے یہ ٹیکہ جو کووڈ 19سے 95فیصد تک بچاو¿ کا دعویٰ کر تا ہے وہ استعمال میں لائے جانے کے لئے محفوظ ہے پچھلے ہفتہ ہی برطانیہ کی میڈیسن اتھارٹی نے اس ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی ۔حالانکہ برطانیہ میں ویکسین لگوانا ضروری نہیں ہے ۔دوا کمپنی فائزرا نڈیا نے بھارت میں بھی اپنی کووڈ ویکسین کے ہنگامی حالات میں استعمال کے لئے انڈین میڈیسن ریگولیٹری ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا سے اجازت مانگی ہے ۔برطانیہ اور بحرین میں منظوری ملنے کے بعد کمپنی چاہتی ہے کہ اسے ہندوستان میں بھی اپنی دوا کی فرخت اور تقسیم کا اختیار ملے کمپنی کے مطابق یہ ٹیکہ دو مرتبہ دو ڈوس میں دیا جاتا ہے ۔فائزر اس ٹیکہ کو بحرین میں بھی منظوری مل گئی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے بھارت میں اس ویکیسن کے سامنے کچھ چنوتیاں ہیں جیسے مائنس 70ڈگری پر اس ٹیکہ کو اسٹور کرنے کی ضرورت ،بھارت جیسے ملکوں میں اس ویکسین کی ڈلیوری بڑی چنوتی ہے خاص کر چھوٹے قصبوں یا شہر سے دور دراز علاقوں میں ٹیکہ کو مائنس 70ڈگری پر رکھنا ہندوستان کے انتظامیہ کے لئے بہت بڑی چنوتی ہوگی کسی بھی بیماری یا وبا کا ٹیکہ یا دوا بنانے سے لیکر اسے بازار میں لانے تک کی کاروائی بہت لمبی اور پیچیدہ ہے ۔حالانکہ کورونا کے قہر کو دیکھتے ہوئے دنیا کے کئی دیسوں نے ٹیکہ ایجاد کرنے کی مہم میں جیسی فرتی دکھائی ہے ۔اس کا کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا عام طور پر ٹیکہ ایجاد کرنے میں برسوں لگ جاتے ہیں اس لئے اسے ایک کارنامہ کی شکل میں دیکھاجانا چاہیے ۔سائنسی طریقہ کے فروغ میں سالوں سے گھٹا کر مہینوں میں لے آئے ہیں یہ ہی وجہ ہے ٹیکہ کے اثرکو لیکر سوال اٹھ رہے ہیں اسی طرح جنگی سطح پر کام ہوتا رہا اور کامیابی کے ساتھ ویکسینیشن کو انجام دیا گیا ۔تو یقینی طور پر بھارت کورونا کو ہرا دے گا ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟