نہ تم مانو ،نہ ہم تو بات کیسے بنے گی ؟

نئے زرعی قوانین کی مخالفت کررہے کسانوں اور مرکزی سرکار کے درمیان ٹکراو ٹالنے کا کوئی راستہ فی الحال نکلتا نہیں دکھائی دے رہا ہے ۔ بدھوار کو مرکزی سرکار کے ذریعے پرستا و ملنے کے بعد چالیس سے زیادہ کسانوں کے لیڈروں کی میٹنگ ہوئی اس میں اتفاق رائے سے سبھی نے مرکزی حکومت کی تجاویز کو مسترد کردیا خبر ملتے ہی مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر وزیر داخلہ امت شاہ سے ملنے چلے گئے کیونکہ تجاویز کو مسترد کرنے کے بعد کسانوں نے شام میں احتجاج تیز کرنے کی دھمکی کا اعلان کردیا انہوں نے اب ایک نئی بات احتجاج میں جوڑ دی ہے انہوں نے کہا کہ امبانی ،اڈانی کے سامان کا بائیکاٹ کریں گے اور دیش بھر میں دھرنے دیں گے بھاجپائیوں کا گھیراو¿ کریں گے ۔ دوسری طرف کیبنیٹ کی میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات پرکاش جاویڈکر نے کہا کہ ایم ایس پی اے پی ایم سی دونوں برقرار رہیں گے ویسے راجستھا ن بلدیاتی چناو¿ کے نتائج نے بتادیا ہے کہ کسان زرعی قوانین کے حق میں ہیں ۔ وہیں وزیر صارفین امور راو¿ صاحب دانوے نے کہا کہ چین اور پاکستان نے سی اے اے کے نام پر پہلے مسلمانوں کو اکسایا اور اب وہ کسانوں کو اکسا رہے ہیں ۔مرکزی حکومت نے 32صفحات کا پرستا و جو کسانوں کو بھیجا تھا اس پر کسانوں کو کہنا تھا یہ پرستاو گول مول ہیں ۔ 22صفحات میں بارہ صفحات تمہید، باندھنے۔ پش منظر ،فائدے اور تحریک ختم کرنے کی اپیل اور شکریہ پر مبنی ہیں ۔ ترمیم کی جگہ ہر مسئلے پر لکھا ہے کہ ایسے کرنے پر غور کرسکتے ہیں قانون منسوخ کرنے کے جواب میں سیدھے ہاں یا نا میں جواب دینے کی جگہ تجویز پر غور کرنے کی بات لکھی ہے ۔ یہ ہیں سرکار کی طرف سے کسانوں کے دیئے گئے پرستاو کے جواب ایم ایس پی کی موجودہ خرید سسٹم پر تحریری یقین دھانی دے گی۔ ریاستی سرکاریں چاہیں تو پرائیویٹ منڈیوں پر بھی ٹیکس یا فیس لگا سکتی ہیں ۔ اور ریاستی سرکار چاہیں تو منڈی تاجروں کا رجسٹریشن ضروری کر سکتی ہیں ۔ سول کوٹ کچہری جانے کا کسانوں کا متابدل دیا گیا ہے ۔ کمپنی کے درمیان ٹھیکے کی تیس دن اند ر رجسٹری ہوگی ٹھیکہ قانون میں صاف کریں گے ،کھیتی کی زمین یا بلڈنگ گروی نہیں رکھ سکتے ۔ کسان کی زمین قرقی نہیں ہوگی پرانی بجلی سسٹم رہے گا اس کے علاوہ کسانوں کے دیگر تجاویز ہونگی تو ان پر غورکیا جائے سرکار اور بی جے پی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک پر سیاسی رنگ پوری طرح چڑھتا دکھائی دے رہا ہے سرکار کی تجاویز کو مسترد ہوئے کچھ کسان نیتاو¿ں نے کانگریسی لیڈر راہل گاندھی کے انداز میں امبانی اڈانی کی مخالفت کا اعلان کردیا ہے وہیں لیفٹ کے نیتاو¿ں نے چاروں طرف سے دہلی کو جام کرنے اور دوسرے اعلانات کئے ہیں ۔ 35سے زیادہ کسان نیتاو¿ں کا منانا آسان کام نہیں ہے ایک طبقہ مانتا ہے کہ کسانوں کا ایک طبقہ ایم ایس پی پر گارنٹی اور اے پی ایم سی جاری رہنے اور پرائیویٹ منڈیوں پر بندشیں جیسی کچھ تقاضوں کو کافی مان کر تحریک ختم کرنے کی خواہش رکھتا ہے لیکن اس تحریک پر لیفٹ نظریہ والی پارٹیوں کا اثر ہے ،کسان ایکتا کا سوال ہے اس لئے سرکاری پرستاو ماننے کی سوچ رکھنے والے طبقے کی چل نہیں رہی ہے ؟دوسری طرف کسان لیڈروں کا کہنا ہے جب سرکار تین قوانین میں ترمیم کی بات مان رہی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ قانون غلط ہے اس لئے انہیں واپس لیا جائے ایم ایس پی گارنٹی اور دیگر اشوز پر نیا قانون لایا جائے کسانوں کے اس طبقے نے ایک اور تحریک تیز کرنے کی تیاری میں ہیں ۔ انہیں اس بات کی فکر ہے کہ کہیں یہ تحریک تشدد میں نہ بدل جائے اگر ایسا ہوتا ہے تو حالات اور بگڑ سکتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟