کومہ کی حا لت میں کانگریس پارٹی !

بہار چناو¿ و دیش کی 11ریاستوں کے ضمنی چناو¿ میں کانگریس کی جو درگتی ہوئی ہے کے بعد پارٹی کے اندر کھل بلی مچی ہوئی ہے اور یہ تو ہونا ہی تھا ۔ ایک بار پھر پارٹی میں بغاوت کی آہٹ ہے جس طرح پارٹی کے اندر راہل گاندھی کے طریقہ کار کو لیکر سوال اٹھ رہے ہیں اس کے آنے والے دنوں میں کانگریس کا بہران مزید گہرا ہوسکتا ہے پارٹی کے ذرائع کے مطابق لیٹر بم چھوڑنے والے لیڈروں میں سے کچھ نیتا حملہ آور ہیں اور وہ فیصلہ کن لڑائی کے مونڈ میں ہیں ان میں سے ایک لیڈر کپل سبل نے جو آواز اٹھائی ہے اند ر کھانے پارٹی کے کے سینئر لیڈر نہ صرف ان کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ اس مرتبہ پارٹی اعلیٰ کمان سے واضح فیصلے کی توقع کر رہے ہیں ۔ کانگریس کے نیتا مانتے ہیں کہ پارٹی میں باغیوں کی فوج کی ناراضگی ابھی بر قرار ہے ایسے میں اس کا سیدھا اثر پارٹی صدر عہدے کے لئے ہونے والے چناو¿ پر پڑ سکتا ہے ۔ جو اگلے ماہ دسمبر میں ہونے کا امکا ن ہے پارٹی کے نیتا نے کہا کہ اگر راہل گاندھی اس عہدے پر واپسی کی تیاری کر رہے ہیں تو ناراض لیڈروں کی آوازیں کچھ دھیمی پڑ سکتی ہیں دوسرے کئی لیڈروں کا خیال ہے کہ کانگریس 23ناراض لیڈروں نے خط لکھا تھا ان میں صرف کپل سبل ہی بول رہے ہیں ایسے میں ان کی بات پارٹی کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا ہے لیکن وہ مانتے ہیں کہ اس طرح آوازیں نہ اٹھیں تو بہتر ہے کیونکہ پارٹی مشکل دور سے گزر رہی ہے پارٹی کو متحد رہنا چاہئے پارٹی کے نئے صدر کے عہدے کے چناو¿ کی کاروائی چل رہی ہے ۔ کانگریس کی ورکنگ کمیٹی چناو¿ پروگرام کا اعلا ن کر سکتی ہے پارٹی کے اند سی ڈبلیو سی کے لئے چناو¿ کرانے کی مانگ زور پکڑ سکتی ہے سبل اور دوسرے ناراض لیڈر پارٹی صدر کولکھے خط میں چناو¿ کرانے کی مانگ دوڑا چکے ہیں ۔ راجستھا ن کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کے آنے کے بعد پارٹی کا ایک بڑا گروپ حملہ آور ہے اشوک گہلوت اور طارق انور کی نصیحت کے بعد پارٹی کے سینئر لیڈر سلمان خورشید نے بہادر شاہ ظفر کے شعر کے ذریعے کپل سبل جوابی تنقید کی ہے ۔ انہوں نے فیس بک پر کانگریس لیڈر شپ کی نقطہ چینی کرنے والے لیڈروں کو اپنے گریبان میں جھانکنے کی صلاح دی ہے ۔ سلمان خورشید نے لکھا ہے کہ جب ہمیں خبر رہے دیکھتے اوروں کے عیب و ہنر، پڑی اپنی برائیوں پر جو مار ،تو نگاہ میں کوئی برا نہ رہا ۔ انہوں نے کہا کہ بہادر شاہ ظفر کے قول ہمارے پارٹی کے کئی ساتھیوں کے لئے ایک بہتر ساتھی ثابت ہوسکتے ہیں جو وقتا فوقتا تشویش کا درد جھیلتے ہیں کارتی چدمبرم نے کانگریس اعلیٰ کمانڈ پر سوال داغنے کے انداز میں کہا کہ کانگریس نے ہار کو معمول مان لیاہے ۔ پارٹی محاسبہ کرنے سے بچتی ہے اگر ان سب کے بیان کو دیکھیں تو ایک بات صاف ہے کہ پارٹی کا قد چھوٹا محسوس ہوتا ہے ۔ جو زندہ تو ہے لیکن اس کی حالت کومہ جیسی ہے ۔ کومہ میں ایک طرح سے انسان کو برسوں تک کبھی کبھی انگلی ہلانے سے زندہ ہونے کا ثبوت تو ملتاہے لیکن اس دماغ جینے کے لائق نہیں رہتا دیکھنا یہ ہوگا کانگریس پارٹی اس کومہ کی حالت سے کب مرتی ہے یا اس سے نکلتی ہے تو ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟