کھلی بحث کا ایسا معیار پہلے کبھی نہیں رہا !

ٹی وی کیوریج کے دوران فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے الزام کا معاملہ سپریم کورٹ پہونچ گیا ہے ۔چیف جسٹس ایس اے بوگڑے نے رپبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کی رپوٹنگ طریقہ کار پر سخت رائے زنی ظاہر کی ہے ۔کہا کہ آپ اپنی رپورٹنگ کے ساتھ تھوڑے پرانے زمانے کے ہو سکتے ہیں لیکن سچ کہوں تو میں اس سطح کی بحث کو کبھی قبول نہیں کر سکتا ۔بحث کا معیار پبلک طور پر ایسا کبھی نہیں رہا ۔کورٹ پریس کی آزادی کی اہمیت کو مانتی ہے ،اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میڈیا کے شخص سے سوال پوچھانہیں جانا چاہیے ۔سپریم کورٹ مہاراشٹر سرکار کی طرف سے ممبئی ہائی کورٹ کے تیس جون کے حکم کے خلاف ارنب کے خلاف دائر خصوصی اجازت عرضی پر سماعت کررہی تھی ارنب پر الزام ہے کہ انہوں نے پالگھر لنچنگ اور اپریل میں باندراریلوے اسٹیشن پر پرواسی مزدوروں کے اکھٹا ہونے کے بارے میں جو کوریج کیا تھا وہ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والا تھا ۔چیف جسٹس آف انڈیا نے ارنب گوسوامی کے وکیل ہری سالوے سے کہا رپوٹنگ میں ذمہ داری نبھانی ہوگی کچھ سیکٹروں میں احتیاط کے ساتھ چلناہوتا ہے ۔بطور عدالت ،ہماری سب سے اہم ترین تشویش امن اور سدبھاو¿ ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کورٹ ان کے مو¿کل سے ذمہ داری کی یقین دہانی چاہتی ہے ۔اس کے جواب میں سالوے نے کہا کہ وہ عدالت کے خیالات سے متفق ہیں لیکن کہا کہ یہ ایف آئی آر صحیح نہیں ہے اور اسے شخص خاص کے طورپر نہیں لیا جانا چاہیے ۔یہاں تک کہ پچھلے ہفتہ رپبلک ٹی وی کی پوری ادارتی ٹیم کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔عدالت نے دوہفتہ کے لئے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ارنب گوسوامی کو ایک حلف نامہ دائر کرنے کو کہا ہے ۔جس میں انہیں بتانا ہے کہ انہوں نے کیا کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔مہاراشٹر سرکار کو بھی گوسوامی کے خلاف درج ایف آئی آر کی ایک کاپی دینے کو کہا ہے ۔مہاراشٹر سرکار کی طرف سے ابھیشیک منوسنگھوی نے بمبئی ہائی کورٹ کے جانچ کو روکنے کے فیصلے کی مخالفت کی ان کا کہنا تھا پولیس ارنب کو گرفتار نہیں کرے گی بھلے ہیں جانچ کو پھر سے شروع کیا جائے ۔پوچھ تاچھ کے لئے بھی موجود رہنے کے لئے 48گھنٹے پہلے اطلاع دی جائے گی ۔ادھر سنگھو ی نے کہا کہ کچھ لوگوں کو قانون سے اوپر نہیں مانا جا سکتا ۔تو چیف جسٹس نے طنز کسا کہ کچھ لوگوں کو اوپری دباو¿ کے ساتھ نشانہ بنایا جاتا ہے یہ ان دنوں کا ایک کلچر بن گیا ہے ۔کچھ لوگوں کو ان میں سکورٹی کی ضرورت ہے ۔سی جے آئی نے کہا ہم مانتے ہیں پریس کی آزادی ضروری ہے لیکن اس دلیل سے متفق نہیں ہیں کہ آپ کا کلائنٹ اگر میڈیا ملازم ہے تو اس سے پوچھ تاچھ نہیں ہو سکتی بطور کورٹ ہمارے لئے سماج میں امن قائم رکھنا سب سے اہم ہے کسی سے سوال پوچھے جانے سے چھوٹ نہیں ہے ۔ابھیشیک منو سنگھوی نے کئی فیصلوں کا حوالہ پیش کیا اور کہا چھان بین پر روک نہیں لگائی جا سکتی اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مسئلہ چھان بین کے طریقہ کو لیکر ہے ۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟