16سے 18ہزار فٹ اونچائی ایل اے سی پر تعینا ت ہمارے جوان !

دیش میں سردی کا موسم شروع ہوگیا ہے مشرقی لداخ سیکٹر میں پہاڑ برف سے ڈھک چکے ہیں جون میں گلوان وادی میں چین سے جھڑپوں کے بعد بھارت نے اس سرد موسم میں بھی اپنے فوجیوں کو 18ہزارفٹ اونچائی پر واقع ایل اے سی کی محاذی چوکیوں پر تعینات ہیں اس ٹھنڈے کے موسم میں جوان اپنی ذمہ داری بخوبی نبھا پائے اور انہیں پھر اس کے لئے دیش بھر کے اچھے اسپتالوں میں چنے گئے سپر اسپیشلسٹ اور سینئر سرجن اور پیرا میڈیکل اسٹاف بھی ان کے ساتھ رکھے گئے ہیں تاکہ وقت پڑنے پر ان کی صحت کی جانچ کرتے رہیں اور ضرورت کے حساب سے دوائیں دی جائیں ہر چھ سے آٹھ ہفتے میں میڈیکل اسٹاف نیا رکھا جاتا ہے دنیا کی سب سے اونچے فوجی علاقے سیاچن سے لوٹے ایک ڈاکٹر نے بتایا محاذی مورچے پر تعینات فوجی شیو آنند کھانے کی وجہ سے پیٹ میں درد کی بیماری سے لڑتے ہیں اور دیگر بیماریاں بھی ان کو پریشان کرتی ہیں اس لئے فوجیوں کو بھوگ آشن ، سانس لینے ورزش کرنے کے لئے کہا جاتا ہے اونچائی والے علاقوں میں کسی بھی فوجی کو زیادہ سے زیادہ چار مہینے کے لئے تعینات کیا جاتا ہے ایسے ہی اس جنگی میدان علاقے میں ڈیوٹی سے آئے ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا جب ڈاکٹر بیس کیمپ پر پہونچتے ہیں تو انہیں اونچائی کے حساب سے ایک ہفتے کی معمولاتی ٹریننگ دی جاتی ہے تاکہ ان کا جسم کم درجہ حررارت کا اثر سہہ سکے تعیناتی 13ہزار فٹ پر ہوتو ٹریننگ 4دن اور 18ہزار فٹ کی اونچائی پر ہوتو 8دن ہو جاتی ہے اور ان کو دس طرح کی ایکٹی وٹی وائی جاتی ہے اور انہیں پروٹین یافتہ بٹر زیادہ مقدار میں کھلایا جاتا ہے تاکہ اسکن پر ٹائٹ نیس نہ رہے اور ان کا خون گاڑہ نہ ہو ۔ ہمارے فوجی ڈاکٹر ان مشکل حالات میں دیش کی حفاظت کر رہے ہیں تاکہ ہم رات میں چین سے سو سکیں جے ہند ہم انہیں سلام کرتے ہیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟