دہلی والوں نے خود پیدا کئے یہ سنگین حالات !

راجدھانی میں کورونا انفیکشن کے رکارڈ ٹوٹ رہے ہیں دہلی میں کورونا انفیکشن سے پہلی مرتبہ ایک دن میں 131لوگوں کی موت ہوئی جبکہ 7486نئے مریض سامنے آئے دہلی میں یہ کورونا کا تیسرا پیک مرحلہ ہے ۔ اس سے پہلے جون میں پہلا اور ستمبر میں دوسرا مرحلہ آیا تھا ۔ پہلے پیک کے دوران دہلی میں سب سے زیادہ اموات درج ہوئیں تھیں لیکن تیسرا پیک آتے آتے روزآنہ ہونے والی موتوں سے پچھلے ایک دن کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔ اس کے مطابق دیش میں سب سے زیادہ اموات دہلی میں درج کی جا رہی ہیں ۔ حالت یہ ہے کہ پچھلے دس دنوں میں کورونا مریضوں کی موت کے چلتے شرح اموات 1.48فیصدی درج کی گئی ۔ جو باقی ریاستوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ۔ راجدھانی میں کورونا وائرس کے بگڑے حالات کو لیکر ڈاکٹروں نے کافی سنگین حالات بتائے ہیں ان کا کہنا ہے دہلی نے خود ایسے حالات پیدا کئے ہیں اس کے ذمہ دار لوگ ہی ہیں سرکار اور انتظامیہ بھی ذمہ دار ہے۔ ان حالات سے بچنے کے لئے لاک ڈاو¿ن متبادل نہیں چننا چاہئے دہلی کے اپولو ہسپتال کے سینئر ڈاکٹر ایس چٹرجی کا کہنا ہے دہلی میں کورونا کے سنگین حالات خود پیدا ہوئے ہیں اور وہ لاک ڈاو¿ن کے حمایتی نہیں ہیں ۔ لیکن مانتے ہیں اس صورت حال کو بہتر حکمت عملی سے سدھارا جاسکتا ہے۔مستقبل کو لیکر پہلے ہی چوکس رہنا ضروری ہے ۔ آئی ایل بی سی اسپتا ل کے ڈاکٹر ایس کے سیرین کا کہنا ہے کہ ان حالات کے لئے دہلی کے لوگ ذمہ دار ہیں حالات بہتر نہ ہونے کے باوجود ولوگوں نے احتیاط پر عمل نہیں کیا ہے ۔ لاک ڈاو¿ن ہٹنے کے بعد لوگوں کو دیکھ کر کبھی بھی کورونا انفیکشن کا احساس نہیں ہوا ۔ بد قسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ کورونا کے تئیں وہ سنجیدہ نہیں ہیں دہلی میں اس وقت 33سے زیادہ پرائیویٹ اسپتال ہیں جن میں کورونا مریضوں کا علاج چل رہا ہے اور بستروں کی اب کمی پڑنے لگی ہے کورونا سے بچاو¿ میں سرکار سے زیادہ عوام کی ذمہ داری اہم ہے ۔ سرکار اپنی طرف سے کوسش کر رہی ہے لیکن لوگ بے خوف باہر گھوم رہے ہیں نا تو ماسک پہن رہے ہیں اور نہ ہی دوری رکھنے کی تعمیل کر رہے ہیں ۔ تہواری سیزن سے پہلے تک لوگ احتیاط برت رہے تھے لیکن تہواری سیزن آنے سے جم کر لاپرواہی دیکھی گئی ۔ جس کے چلتے اب کیس بڑ ھ رہے ہیں سرکار علاج دے سکتی ہے آئی سی یو کا انتظام کر سکتی ہے لیکن ان مریضوں کو ضرورت نہ پڑے لیکن اس بات کا خیال لوگوں کو خود رکھنا پڑے گا اور لوگوں کو اپنی ذمہ داری نبہانی اور احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ماسک سے کافی حد تک کورونا سے بچا جا سکتا ہے اس لئے ماسک لگانا بے حد ضروری ہے بازاروں میں بھیڑ ہے اور پھر جب معاملے بڑھتے ہیں تو یہی لوگ کہتے ہیں سرکار کورونا کو کم کرنے کے لئے کچھ نہیں کر رہی ہے پہلے ہمیں خود اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی اس کے بعد ہی کورونا کم کرنے کے لئے سرکار کو سیں جب تک دوا نہیں آتی تب تک غلطی سے بھی بغیر ماسک باہر نہ نکلیں بھیڑ میں نہ جائیں اور وقت وقت پر ہاتھ دھوئیں ۔ سرکار سب کچھ نہیں کر سکتی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟