ہم کسی ڈکٹیٹر کے نہیں آئین کے محافظ ہیں!

امریکہ میں صدارتی چناو¿ کے بعد سے اتھل پتھل مچی ہوئی ہے ۔ڈونالڈ ٹرمپ محکمہ دفاع میں بڑی رد و بدل کرنے میں لگے ہیں ماہرین اس پر تشویش جتا رہے ہیں اس درمیان امریکی فوج کے بڑے افسر نے یقین دلایا کہ فوج کو سیاست سے الگ رکھا جائے گا جوائنٹ چیف آف اسٹاف و چیئرمین جنرل مارک ملی نے بتایا کہ ہم دوسری فوجوں کے بیچ خاص ہیں ۔ہم میں راجہ یا رانی ،یا مظالم ڈھانے والے یا ڈکٹیٹر کے لئے حلف نہیں لیا ہے ۔ہم نے کسی شخص کا حلف نہیں لیا ہے ۔ہم نے کسی مذہب کے لئے حلف نہیں لیا ہے ۔ہم نے آئین کی حفاظت کا حلف لیا ہے ۔ہر فوجی ہر بحری اور ائیر فورس اور ساحلی گارڈ ، ہم میں سے ہر ایک اپنے ذاتی مفاد کی پروا کئے بغیر اس دستاویز (آئین )کی حفاظت کریں گے ۔امریکی فوج کے میوزیم کے افتتاح کے دوران فوج کے سربراہ مار ک ملی نے یہ بات کہی اس موقع پر نگراں وزیر دفاع کرسٹوفر ملر بھی موجود رہے تھے پنٹگان میں رد وبدل سے سوال اٹھنے لگے تھے کہ کیا یہ سیاست دانوں کے زیراثر سے بچا رہے گا ۔امریکہ کی خاتون اول میلانیہ ٹرمپ اور ڈونالڈ ٹرمپ کے رستہ کو لیکر افواہوں کا بازار گرم ہے ۔غور طلب ہے کہ پچھلے دنوں ایسی خبریں اڑی تھیں کہ میلانیہ ٹرمپ سے طلا ق لے سکتی ہیں ۔قیاس آرائی یہ ہے ٹرمپ کے گھر سے لیکر افسر شاہی میں بھاری ناراضگی چل رہی ہے ۔بہرحال فوج کے سربراہ جنرل مارک ملی کا بیان بہت کچھ کہہ رہا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟