مینڈیٹ مہاگٹھ بندھن کے ساتھ الیکشن کمیشن کا نتیجہ این ڈی اے کے ساتھ!

بات 2010کی ہے دہلی میں رہ رہے 21ساکہ تجسوی یادو انٹر نیشنل کرکٹر بننے کا خواب دیکھ رہے تھے لیکن بہار میں اسمبلی انتخابات میں اپنے والد کی جماعت آر جے ڈی کی مدد کے لئے پٹنہ آگئے ۔تیجسوی کے لئے پٹنہ سے دور رہ کر بھی سیاست نئی نئی تھی ۔لیکن وہ آہستہ آہستہ صحیح معنوں میں سیاست کا پاٹھ سیکھ رہے تھے 2010میں ہوئے اسمبلی چناو¿ میں آر جے ڈی کی خراب پرفارمنس کے بعد تیجسوی دہلی واپس لوٹ گئے لیکن کرکٹ میں بھی ان کی دال کوئی خاص نہیں گلی کرکٹ کے واقف کاروں کے مطابق بہار کی خود کی کوئی ٹیم نہ ہونے کے سبب تیجسوی کو کھیلنے کا صحیح موقع کبھی نہیں ملا ۔مڈل آرڈر کے بلے باز اور آف اسپنر گیندباز تیجسوی یادو کا دل دہلی اور پٹنہ کے درمیان بھٹک رہا تھا ۔حال ہی میں اختتام پذیر بہار اسمبلی چناو¿ میں بھلے ہی مہا گٹھ بندھن اکثریتی نمبر نہیں حاصل کر سکا ہو لیکن تیجسوی یادو کی قیادت مین آر جے ڈی نے 75سیٹیں جیتی ہیں لوگ انہیں اب سیاست کا منجھا ہوا کھلاڑی مان رہے ہیں اور ان کی کپتانی کو قبول کررہے ہیں انہوں نے چناو¿ میں ثابت کر دیا کہ وہ اپنے والد کے سائے سے باہر نکل چکے ہیں ۔اور انہوں نے اپنی لیڈر شپ کو مضبوط کر لیا ہے ۔تیجسوی یادو نے جمعرات کے روز اپوزیشن پارٹی مہا گٹھ بندھن کے چنے جانے کے بعد کہا کہ این ڈی اے نے چناو¿ میں چھل سے جیت حاصل کی ہے پریس کانفرنس میں نتیش کمار کا مذاق اڑاتے ہوئے تیجسوی یادو نے کہا سی ایم کی پارٹی جے ڈی یو تیسرے پائیدان پر رہی حیرانی ہوتی ہے کہ اس صورت کے بعد بھی کیسے وہ وزیر اعلیٰ کی کرسی پر بیٹھنے کی سوچ رہے ہیں ۔کوئی اپنے ضمیر کی آواز کو دبا کر اقتدار کے لئے اتنا لالچی ہو سکتا ہے ۔2017میں جب ہمارا نام منی لانڈرنگ کے معاملے میں آیا تھا تب نتیش کمار کی ضمیر کی آواز سننے کا حوالہ دے کر مہا گٹھ بندھن سے استعفیٰ دے کر این ڈی اے میں چلے گئے تھے جب ان کی پارٹی سیٹوں کے معاملے میں تیسرے نمبر پر ہے کیا ان کا ضمیر کی آواز کچھ نہیں کررہی ہے ۔جنتا کا مینڈیٹ تو مہاگٹھ بندھن کو ہی ملا ہے لیکن چناو¿ کمیشن کا نتیجہ این ڈی اے کے حق میں گیا ہے ۔ہم لوگ رونے والے نہیں انہوں نے یہ طنز کسہ کہ ہم جد و جہد کرنے والے ہیں جو پارٹی جے ڈی یو چہرہ بدلنے کی بات کرتی تھی وہ آج خود تیسرے نمبر پرآگئی نتیش کمار میں اخلاقیت نہیں بچی ہے اگرتھوڑی بہت ہے انہیں کرسی چھوڑ دینی چاہیے ۔تیجسوی نے کہا این ڈی اے نے چور دروازے سے سرکار بنا رہی ہے بھاجپا صاف طور پر سمجھ لے مینڈیٹ تبدیلی کا مینڈیٹ ہے این ڈی اے کا ووٹ شیئر 37.3ہے جبکہ مہاگٹھ بندھن کا ووٹ شیئر 37.2فیصد ہے ۔یعنی پوائنٹ ون کا فرق ہے اس فرق کو اگر ووٹوں میں کنوٹ کریں تو بارہ ہزار دو سو سترووٹ ہوں گے نتیش نے بے روزگاروں کو نوکری دینے میں معذوری ظاہر کی ہے ان کا کہنا تھا کہ اگر قانونی طور سے ووٹوں کی گنتی ہوتی تو مہاگٹھ بندھن 130سیٹیں ملتی پھر بھی 110سیٹیں ملی ہیں اور درکار نمبر سرکار بنانے کے لئے 122سے 12کم ہیں ۔تیجسوی نے دو ٹوک کہا مینڈیٹ مہاگٹھ بندھن کے ساتھ جبکہ اسی کا نتیجہ این ڈی اے کے حق میں آیا ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟