ایک لاکھ کروڑ کے مندر کا انتظام،شاہی خاندان کے حوالے !

سپریم کورٹ نے کیرل میں بنے ایک لاکھ کروڑ سے زائد کے اساسے والے تاریخی شری پدما ناب سوامی مندر کے انتظام کا اختیار تراون کورٹ کے سابق شاہی خاندان کو سونپ دیا ہے بڑی عدالت نے کیرل ہائی کورٹ نے 2011کے اس حکم کو بھی منسوخ کر دیا جس میں مندر کا اساسہ اور انتظام کا کنٹرول شاہی خاندان کے اختیار کو برقرار رکھا ہے حالانکہ عدالت نے مندر کے بند ایک تحہ خانے میں مہراب کو کھولنے کا فیصلہ مند ر انتظامیہ کمیٹی پر چھوڑ دیا ہے جسٹس للت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ شاہی خاندان کے آخری حکمراںکسی کی موت کے سبب مندر کا انتظام کا اختیار شاہی پریوار سےن نہیں چھیگا ایک نئی کمیٹی کی تشکیل تک مندر سے وابسطہ معاملوں کا انتظام تری اننت پورم کی ضلع جج کی سربراہی والی کمیٹی کریگی ۔مندر میں مالی گھوٹالے کو لیکر انتظامیہ اور انتظام کا تنازعہ نو برسوں سے سپریم کورٹ میں لٹکا ہواتھا مندر کے پاس دو لاکھ کروڑ روپئے کا اساسہ ہے ۔بنچ نے اپریل 2019میں اس معاملے میں اپنا فیصلہ محفوظ رکھا ۔شری پدما نابھ سوامی مندر دنیا کا سب سے امیر ترین مندروں میں سے ایک ہے اور عظیم مندر کی دوبارہ تزئین 18ویں صدی میں اس کے اس وقت کے موجودہ شکل میں تراون کورٹ کے شاہی خاندان نے کرائی تھی جنہوں نے 1947میں انڈین فیڈریشن سے پہلے ساو¿تھ کیرل و تمل ناڈو کے کچھ حصوں میں راج کیا تھا ۔سپریم کورٹ نے د و مئی 2011کو کیرل ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگاتے ہوئے مندر کے تہ خانے میں رکھے قیمتی زیورات اور دیگر سامان کے لسٹ تیار کرنے کی ہدایت دی تھی 8جولائی 2011کوعدالت نے مندر کے تہہ خانے کے بھی دروازہ کھولنے کی کاروائی اگلے حکم تک روک دی ہے ۔وہ اس دعوے کی جانچ کرائیگی کہ مندر کے تہہ خانے کے ایک دروازے کے اندر ایک پر اسرار اور بیش قیمت خزانہ رکھا ہے وہیں وکیل بھوپال سبرا منیم نے دروازے کو کھولنی کی درخواست کی تھی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟