جذبہ ،حوصلہ بلند!106برس کی عمر میںکورونا پر جیت

دہلی میں کورونا کا قہر بڑھتا جا رہا ہے وہیں اس سے ٹھیک ہونے والوں کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے کہا جاتا ہے کہ بچوں اور بزرگوں کو خاص دھیان رکھنا چاہیے کیونکہ یہ وبا ان پر سب سے زیادہ اثر ڈالتی ہے لیکن حال ہی میں دہلی میں دو تین مریض ایسے ٹھیک ہوئے ہیں جن کی عمریں 106برس و 90برس اور 87برس کی ہیں دہلی میں 100سے سال سے زیادہ عمر کے ایک بزرگ کورونا سے اپنے بیٹے کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے صحتیاب ہوئے ہین ۔دلچشپ یہ ہے کہ وہ 1918میں پہلے اسپینش فلو کے وقت 4سال کے تھے ان کے بیٹے کی عمر بھی قریب 70برس ہے ۔ڈاکٹروں نے بتایا کہ 106برس کے مریض کو حال ہی میں کورونا وائرس سے ٹھیک ہونے کے بعد اسپتال سے چھٹی دے دی گئی اور خاندان کے دیگر افراد کو بھی چھٹی دی جا چکی ہے ۔راجیو گاندھی سپر اسپیشلٹی اسپتال کے ڈاکٹر سو سال سے زیادہ کے شخص کے کورونا وائرس کے تیزی سے ٹھیک ہونے پر تعجب ہے کیونکہ اس وائرس سے انہیں زیادہ خطرہ تھا وہیں دہلی میں 87سال کی خاتون اور الزائمر سے متاثر ان کے 90سالہ شوہر نے کورونا وائرس کو مات دے دی ہے وہ انہیں اسپتا ل سے چھٹی دے دی گئی ہے ۔دہلی میں ٹھیک ہونے کے اعداد شمار کو دیکھتے ہوئے اس میاں بیوی جوڑے کے دیگر مریضوں کیلئے آشا کی کرن ہے ۔25مئی کو 87سالہ خاتون کو کولہے کی ہڈی ٹوٹنے کے بعد اسپتال لایا گیا تھا ان کا آپریشن کیاگیاتھا لیکن اس سے پہلے ان کی کووڈ جانچ کی گئی تو وہ کورونا متاثر پائی گئیں اور ان کے شوہر کو بھی انفیکشن پایاگیا اس کے بعد انہیں اندر پرست اپولو ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا دس دنوں میں ان کی صحت میں بڑی زبردست بہتری آئی جب مہیلا جانچ میں انفیکشن نہیں پایاگیا تو ان کا کامیاب آپریشن کیا گیا ۔ہڈی کے سینئیرڈاکٹر سرجن بھتندر کھربندا نے بتایا کہ زیادہ عمر کے کورونا سے کئی بیماریوں سے متاثر لوگوں کو کوڈ سے زیادہ خطرہ ہے اور اسی وجہ سے بزرگوں کی سب سے زیادہ موتیں ہوئی ہیں اس لئے اس خاتون کو ہلکے اثرات تھے لیکن ان کی کئی بیماریوں کو دیکھتے ہوئے ہر منٹ نظر رکھنا ہمارے لئے اہم تھا ایسے معاملوں میں مریض ٹرامہ میں بھی جا سکتا ہے ۔جس سے ان کے ٹھیک ہونے کے کی کاروائی پر اثر پڑتا ہے حالانکہ سبھی پریشانیوں سے پارپاتے ہوئے ان میاں بیوی جوڑے کو 22جون سے چھٹی دے دی گئی ۔جاکو راکھے سائیاں مار سکے نا کوئی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟