کورونا سے لڑائی میں دھاروی بنی مثال!

کورونا کی لڑائی میں ممبئی کی جھکی بستی دھاروی میں دنیا بھر کو راہ دکھائی ہے ۔ڈبلیو ایچ اوکے ڈائرکٹر جنرل تدروس گریوئیس نے جینوا میں کہا کہ دنیا بھر میں ایسی کئی مثالیں ہیں جو یہ ظاہر کرتی ہیں بھلے ہی وباکا قہر زبردست ہو لیکن اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔ان میں سے کچھ مثالیں ہمارے سامنے ہیں جیسے اٹلی اسپین ،ساو¿تھ کوریا و ممبئی میٹرو شہر کی بے حد گنجان والا علاقہ دھاروی ہے جو اس وقت اس شہر کی سب سے بڑی جھگی بستی ہے ۔ایک وقت کووڈ19-حساس قرار دیدیا گیا تھا اور اب یہاں اس کورونا وائرس کے پھیلاو¿ پر قابو پا لیا گیا ہے ۔ممبئی میٹرو شہر پالیکا (بی ایم سی )نے کہا کہ پرائیویٹ ڈاکٹروں کے تعاون اور اجتماعی شراکت داری کے ذریعے مہم چلائی گئی ۔اور جانچ نے اس وبا کے خلاف لڑائی میں مدد کی ۔بی ایم سے کے کے جی نارتھ وارڈ کے جوائن کمشنر کرن دیواکر نے بتایا کہ میونسپل کارپوریشن نے مریضوں کا انتظار کرنے اور ان کے ملنے والے لوگوں کا پتہ لگانے اور انہیں کوارنٹائن میں بھیجنے اور گھر میں الگ تھلگ کرنے سب کی اپنے روایتی نکتہ نظر میں تبدیلی کر سرگرمی سے جانچ شروع کرنے پر زور دیاگیا ۔حال ہی میں اب کووڈ 19-کے مریضوں کی تعداد 2359ہے۔اس وقت صرف 166مریض زیر علاج ہیں اور 1952مریضوں کو اب تک اسپتالوں سے چھٹی مل چکی ہے ۔دیواکر کا کہنا ہے کہ دھاروی کی کم سے کم 80فیصد آبادی اور 450کمیونٹی ٹوائلٹس پر منحصر ہے ۔اور انتظامیہ نے ایک دن میں کئی مرتبہ ان ٹوائلٹس کو وائرس سے نجات دلائی ۔ہم نے 4ٹی ٹریکنگ ،ٹسٹنگ اور ٹریٹنگ پر توجہ دیکر اس وائر س پر قابو پانے کی کوشش کی ۔اس کے علاوہ بزرگ لوگوں کی خاص طور پر دیکھ بھال کی گئی اور 8246سینئیر شہریوں پر سروے کیاگیا ۔دھاروی میں نا صرف بھارت کی دیگر ریاستوں کو کورونا مرکز کو راستہ دکھایا ہے بلکہ ساری دنیا کو ایک مثال پیش کی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟