مرنے سے پہلے وکاس نے اگلے سارے راز!

ہندی کے اخبارات دینک جاگرن اور راشٹریہ سہارا میں شائع خبر کے مطابق 8پولیس ملازمین کے قاتل اور انعامی بدمعاش وکاس دوبے کو ایس پی ایف نے بھلے ہی ایس ٹی ایف نے بھلے ہی مڈبھیڑ میں مار گرایا ہو لیکن مرنے سے پہلے اجین سے کانپور آتے ہوئے راستے میں وکاس دوبے نے اپنے ساتھیوں کے نام ایس ٹی ایف کو بتا دئیے تھے کہ کس سے ان کا کاروباری تعلق تھا کون افسر اس کی مدد کرتا تھا اور کون کون لیڈ ر اس کی سیاسی گلیوں میں پہونچ بناتے تھے ۔وکاس نے ان سبھی کے نام مرنے سے پہلے ایس ٹی ایف کو بتا دئیے وکا س کے این کاو¿نٹر کے بعد اس کے مددگاروں نے سوچا کہ اب تو اس کے سارے راز دفن ہو گئے ہیں ۔اور وکا س کی کہانی ختم ہو گئی ہے ۔لیکن انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ایس ٹی ایف نے اس کے انکاو¿نٹر سے پہلے سارے راز اگلوا لئے تھے اور اس نے اس کے بیانات کی ویڈیو گرافی کرا کر سی ڈی انتظامیہ کو سونپ دی ہے ۔وکاس کے پورے نیٹورک کو نیست و نابود کرنے کے عہد بند انتظامیہ کی ہدایت پر اب جانچ ایجنسیاںوکاس کے ذریعے بتائے گئے لوگوں پر شکنجہ کسنے کی تیار ی کررہی ہے ۔وکاس کو کانپور لانے کے لئے ایس ٹی ایف کے سی ای او تیز بہادر سنگھ کی قیادت میں ایچ ٹی ایف کے پچاس کمانڈواور معاملے کے انچارج انسپکٹر نواب گنج پچوری و پانچ پولیس ملازمین کے ساتھ اجین گئے تھے ایس ٹی ایف اور پولیس وکاس کو سڑک کے راستے چہل لارہی تھی ۔کئی گھنٹے لمبے سفر میں ایس ٹی ایف نے وکاس دوبے سے پوچھ تاچھ شروع کی تھی ۔ذرائع کے مطابق ٹیم نے وکاس سے پچاس سے زیادہ سوال پوچھے تھے ۔ان میں سے کچھ سوال واردات سے متعلق کچھ اس کے ساتھیوں سے متعلق تھے ایس ٹی ایف کے ذرائع کے مطابق وکاس نے اپنے ساتھیوں میں سب سے پہلے چار بڑے کاروباریوں کے نام لئے یہ کاروباری اونچی پہونچ رکھنے والے ہیں اور وکاس کی ان کے ساتھ پارٹنر سپ ہے ۔وکاس جے رام کے ذریعے ہونے والی کمائی کو ان چار بڑے کاروباریوں کے دھندے میں لگاتاتھا جس کا ایک حصہ بندھا ہواتھا ۔یہ کاروباریوں کے ذریعے پہونچا دیاجاتا تھا ۔اس کے علاوہ یہ چاروں کاروباری دیگر معاملوں میں بھی وکا س کی مدد کیا کرتے تھے وکاس نے پانچ بڑے عہدے پر تعینات پولیس اور انتظامی حکام سے دوستی ہونے کی بات بتائی ہے ۔وکاس نے بتایا کہ وہ ان حکام کے ذریعے اس پر پڑنے والے پولیس کے دباو¿ کو ختم کرانے اور اپنے خلاف ہوئی شکایت کو دبانے کے ساتھ اپنے چہیتے لوگوں کا ٹرانسفر اور تقرری کا کام بھی کراتا تھا ۔ایک سابق افسر کے ذریعے ایک تھانے دار اور چار چوکی انچارجوں کی تعیناتی کی گئی تھی ۔دیکھنا اب یہ ہے کہ وکاس دوبے کے ذریعے دئیے گئے ناموں پر اب کیا کاروائی ہوتی ہے ۔کیا انتظامیہ ان کے نام لیک کریگا یا اس معاملے کو ایسے ہر معاملوں کی طرح دبا دیگا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟