طاہر حسین نے فسادیوں کو انسانی ہتھیار بنا لیا!

عام آدمی پارٹی کے معطل کانسلر طاہر حسین کو ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے دہلی کی ایک عدالت نے فرقہ وارانہ تشدد کے دوران آئی پی افسر انکت شرما کے قتل کرنے معاملے میں ضمانت خارج کرتے ہوئے کہا کہ طاہر حسین رسوخ والا شخص ہے اور اس نے دنگائیوں کا استعمال انسانی ہتھار کی شکل میں کیا جو اس کے اکسانے پر کسی کابھی قتل کر سکتے تھے ۔ایڈیشنل شیشن جج یادو نے کہا کہ حسین جیسے طاقتور لوگ ضمانت پر چھوٹنے پر معاملے کے گواہوں کو دھمکا سکتے ہیں ۔اور مجھے لگتا ہے کہ اس بات کے کافی ثبو ت دستیاب ہیں کہ طاہر حسین واردات کی جگہ پر موجود تھا اور ایک خاص فرقہ کے فسادیوں کو ہدایت دے رہا تھا اس نے اپنے ہاتھوں کا استعمال نہیں کیابلکہ انسانی ہتھیار بنا کر فسادیوں کا استعمال کیا۔اس معاملے میں جن گاو¿ں کے بیان درج کئے گئے ہیں وہ اسی علاقے کے باشندے ہیں ۔دہلی پولیس نے معاملے میں اپنی چارشیٹ میں الزام لگایا تھا کہ انکت شرما کے قتل کے پیچھے گہری شازش ہے اور طاہر کی رہنمائی میں بھیڑ میں اس کو نشانہ بنایا ۔معاملے میں ملزم طاہر حسین کے وکیل جائز علی نے اپنے مو¿کل کو ضمانت دینے کی پیروی کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مو¿کل کے انکت شرما کے شامل ہونے کو لیکر پولیس کے پاس کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے دوسرے پولیس جان بوجھ کر گاو¿ں کے بیان درج کرنے میں دیری کررہی ہے ۔تیسرا ان کا مو¿کل موقع واردات پر موجود نہیں تھا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟