مریض بھرتی کرنے سے کتراتے سرکاری ہسپتال

لوک نائک ہسپتال میں ایک بزرگ استقبالیہ کاو¿نٹر پر پہنچا۔ وہاں موجود اسٹاف نے پوچھا کہ کیا آپ کورونا پازیٹو ہیں؟ ہاں! میں جواب ملنے پر وہاں پر بیٹھے اسٹاف نے کوئی جواب نہیں دیا۔ بزرگ جب خالی کرسی پر بیٹھنے لگا تو اسٹاف نے کڑک آواز میں اس کو روکتے ہوئے کہاکہ بابا وہاں نہیں بیٹھنا ہے، آپ انتظار کریں، ڈاکٹر کو بلارہے ہیں۔ یہ دہلی میں کووڈ۔19کا 2000 بیڈ والا سب سے بڑا ہسپتال ہے۔ اس کے باہر لگے ڈسپلے بورڈ پر بتایاجارہا ہے کہ ابھی 708مریض بھرتی ہیں۔ ساتویں منزل پر بھرتی ایک شخص شیوسنگھ یادو نے ویڈیو بناکر بھیجا ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ وہ تین دن سے بھرتی ہیں لیکن کوئی ڈاکٹر انہیں دیکھنے نہیں آیا۔ ایک دوسرے بیڈ پر بیٹھے مریض نے بتایا کہ دس دنوں سے کوئی یہاں صاف صفائی نہیں ہوئی۔ صبح میں ایک صفائی کرمچاری جھاڑو ہلاکر چلاجاتا ہے، باتھ روم میں پانی نہیں ہے۔ اگر ایسے ہی رہنا تھا تو گھر میں رہ لیتے۔ دراصل دہلی کے ہسپتالوں میں کورونا انفیکشن کا ڈر ہیلتھ ملازمین میں اس قدر چھایاہوا ہے کہ وہ سنگین مریضوں کو چھوڑ کر باقی کسی اور پر خاص توجہ نہیں دیتے۔ اکیلے ایمس میں اسٹاف کے 550لوگوں کو زیادہ تر کے پوزیٹو ہونے کی خبر ہے۔ ایل این جے پی میں 150، جی ٹی بی میں 50،ہندوراو¿ ہسپتال میں 100،پرائیویٹ ہسپتال سرگنگارام میں 350، میڈیکل اسٹاف کورونا انفیکشن کا شکار ہیں۔ لاک ڈاو¿ن کھلنے والے دن یعنی آٹھ جون کو 29943مریض سامنے آچکے تھے جو اس وقت بڑھ کر 55000سے زیادہ ہیں۔ دوسری طرف دہلی میں اکیلے 22000 کورونا پوزیٹو مریض ہیں۔ وہ ہوم کورینٹائن ہیں۔ اپریل میں 9کنٹیمنٹ ژون تھے جو اب بڑھ کر 243ہوچکے ہیں۔ ہسپتالوں کے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جن میں عام اثرات ہیں وہ گھر پر دوا لے کر ہی ٹھیک ہوسکتے ہیں۔ دہلی میں 12فیصد ڈاکٹر، نرس انفیکشن کا شکار ہیں۔ اسٹاف کی کمی کی وجہ سے ہسپتال بھرتی کرنے سے کترارہے ہیں۔ دہلی کے ہسپتال اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کی ڈائریکٹر جنرل نوتن منڈیجا ہسپتالوں میں بھرتی نہ کرنے کی بات کی تردید کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ 113سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں قریب گیارہ ہزار بیڈ ہیں اس میں 5ہزار خالی ہیں، پھر بھرتی کیوں نہیں کریں گے؟ آئی این اے کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ونے اگروال کا کہنا ہے کہ لوگوں کو بھرتی نہ کرنے کی وجہ اسٹاف کی کمی ہوسکتی ہے۔ سہولیات کی کمی ہونا اسٹاف کے ذریعے اچھا برتاو¿ نہ کرنے کی وجہ سے بھی لوگ سرکاری ہسپتال جانے سے ہچکچاتے ہیں۔ دوسری طرف دہلی میں شمشان پہنچنے والی لاشوں کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟