بھارت۔چین تنازعہ میں روس کس کے ساتھ ہوگا؟

بھارت کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سہ روزہ دورہ روس پر ہیں۔ کووڈ۔19وبا کے پیش نظر چارمہینے تک لگی پابندی کے بعد کسی سینئر وزیر کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب لداخ میں چین کے ساتھ بھارت کا تنازعہ بنا ہوا ہے۔ پیر کو ماسکو روانہ ہونے سے پہلے راجناتھ سنگھ نے ٹوئیٹ کر کہاتھا کہ سہ روزہ دورہ روس پر جارہا ہوں۔ یہ دورہ ہند۔روس دفاع اور فوجی شراکت کو مضبوط کرنے کے لئے بات چیت کا موقع فراہم کرے گا۔ اس دورے کو بھارت کی فوجی صلاحیت بڑھانے کی کوشش کے طورپر دیکھاجارہا ہے۔ کئی اخباروں نے لکھا ہے کہ لداخ ایل اے سی پر جاری کشیدگی کے درمیان بھارت کے وزیر دفاع اپنے ہتھیاروں کو پوری طرح کارگر بنانے اور مار صلاحیت کو بڑھانے کے لئے روس گئے ہیں تاکہ چین کو ہڑکایا جاسکے۔ ماسکو میں موجود سینئر صحافی ونے شکل نے بی بی سی سے بات چیت میں کہاکہ بھارت بہت لمبے عرصے سے کئی اہم ترین ڈیفنس سودوں کو ٹالتا رہا ہے، کبھی کہاجاتا ہے کہ پیسے نہیں ہیں تو کبھی کوئی دوسری وجہ بیان کردی جاتی ہے، جیسے ملٹی یوٹلٹی ہیلی کاپٹروں کے معاملہ میں ہوا ہے۔ روس نے کہاتھا کہ60ہیلی کاپٹرتیار ہیں لے لیجئے 140ہیلی کاپٹر انڈیا میں ہی بنادیں گے۔ لیکن ہندوستانی افسر شاہی سودے بازی میں لگ گئی اور کہنے لگے تیار ہیلی کاپٹر 40ہی لیں گے، قیمت پر غوروخوض چلتا رہا اور 2014سے اب ان ہیلی کاپٹروں کو بنایا نہیں جاسکا۔راجناتھ سنگھ نے روس روانہ ہونے کے بعد ہی ایس۔400ڈیفنس سسٹم پر بات چیت شروع کی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق روس نے اس ڈیفنس سسٹم کی ڈیلوری ڈیٹ آگے بڑھادی ہے جو بھارت کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ روس میں بننے والے ایس۔ 4لانگ رینج ڈیفنس ٹوایئر میزائل سسٹم کو بھارت سرکار خریدنا چاہتی ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے میزائل زمین سے ہوا میں مار کرسکتی ہے اور یہ دنیا کا بہت اچھا ایئر ڈیفنس سسٹم مانا جاتا ہے۔ اس کی خوبیوں میں ایس۔400ایک ساتھ 36جگہوں پر ٹارگیٹ کرسکتا ہے۔ چین کے پاس یہ ڈیفنس سسٹم پہلے سے موجود ہے جو انہیں روس سے حاصل ہوا ہے۔ لیکن بھارت کو یہ ڈیفنس سسٹم ملنے میں دیری کیوں؟ اسے سمجھاتے ہوئے صحافی ونے شکلا نے بتایا کہ امریکہ نے دھمکی دی تھی کہ اگر بھارت نے روس سے یہ سسٹم خریدا تو وہ بھارت پر پابندی لگائے گا۔ اس سے ہندوستانی بینک ڈر گئے خاص کر وہ بینک جن میں پیسہ امریکہ سے ہونے والے کاروبار میں لگا ہے آج تک بھارت اور روس کی تاریخ رہی ہے کہ اور بھارت کا اگر کسی دیش سے جھگڑا ہوا تو روس بھارت کی مدد کے لئے آگے آیا ہے۔ لیکن چین کے معاملے میں کیا رویہ اختیار کرتا ہے یہ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے دورہ¿ روس سے صاف ہوسکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایک طبقہ یقین کرتا ہے کہ بھارت کے کہنے پر روس چین کو دھمکا سکتا ہے اور اس پر کنٹرول کرسکتاہے۔ کچھ دیگر کہتے ہیں کہ روس کو کھڑا ہونے کے لئے چین کی مدد کی سخت ضرورت ہے۔ روس کی مالی حالت خراب ہے جس میں چین سے اسے مدد چاہئے۔ ایسے میں بھارت کو کھلی آنکھوں سے دیکھنا چاہئے کہ روس کے لئے بھارت ہی نہیں ایک اہم ترین ساتھی ہو لیکن وہ بھارت کی یکطرفہ مدد کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟