ریڈیو کے ذریعے بھارت مخالف پروپیگنڈہ!

بھارت کے پڑوسی ملک چین کے حق میں ماحول بنتا دکھائی دے رہا ہے۔ میں نیپال کی بات کررہا ہوں۔ پہلے دیش کی حکمراں پارٹی کے نیتاو¿ں نے چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ساتھ میٹنگ کر مانگ کی ہے کہ نیپالی گورکھا شہری ہندوستانی فوج میں شامل نہ ہوں، نیپال کی ایک ممنوعہ پارٹی نے گورکھا شہری بھارت کی طرف سے چین کے لئے لڑائی نہ لڑیں۔ کمیونسٹ پارٹی آف نیپال کے نیتا وکرم چند نے کاٹھمنڈو میں سرکاری لیڈر شپ سے اپیل کی ہے کہ گورکھا شہریوں کو ہندوستانی فوج کا حصہ بننے سے روکا جائے۔ ایک پریس ریلیز میں کہاگیا ہے کہ گلوان وادی میں ہندوستانی جوانوں کے مارے جانے کے بعد بھارت۔چین میں بڑھتے تناو¿ کے بعد بھارت نے گورکھا ریجمنٹ کے نیپالی شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی چھٹیاں منسوخ کرکے ڈیوٹی پر واپس آئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ بھارت ہمارے نیپالی شہریوں کو چین کے خلاف فوج میں اتارنا چاہتا ہے۔ بھارت کے لمی یادھورا، کالاپانی اور لیپولیکھ کو نیپالی جغرافیائی حصہ بتانے والے اپنے دعوے کو مضبوط کرنے کے لئے اب نیپال بھارت مخالف پروپیگنڈہ پر اتر آیا ہے اس کے لئے وہ ایک ایف ایم ریڈیو چینل کا سہارا لے رہا ہے۔ سرحد کے پاس رہنے والے ہندوستانیوں کا کہنا ہے کہ نیپال کے چینلوں کے ذریعہ براڈ کاسٹ گیتوں یا دیگر پروگراموں کے بیچ ان علاقوں کو واپس کئے جانے کی مانگ کرنے والے ہندوستانی مخالف تقریریں دی جارہی ہیں۔ ویسے ان چینلوں کی فریکوینسی زیادہ نہیں ہے۔ لیکن اس سے نیپال کی بھارت کے تئیں منشاءتو اجاگر ہوہی جاتی ہے۔ یہی نہیں بھارت نیپال کے درمیان چل رہے سرحدی تنازعہ کا اثر بہار پر پڑنے لگا ہے۔ پہلے سیتا مڑھی میں فائرنگ تنازعہ اور اب نیپال باندھوں کی مرمت کے کاموں کو روکا جارہا ہے۔ اس وجہ سے بہار کے ایک بڑے حصے میں سیلاب کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ بہار سرکار نے اس سلسلے میں وزارت خارجہ کو خط بھی لکھا ہے۔ بہار کے وزیر پانی وسائل سنجے جھا نے بتایا کہ کنڈک گیراج کے 36دروازے ہیں جن میں18نیپال کی طرف پڑتے ہیں۔ بھارت کے حصے میں پڑنے والے پھاٹک تب باندھ کی صفائی اور مرمت کا کام ہوچکا ہے۔ وہیں نیپال کے حصے میں پڑنے والے باندھ کی مرمت کا کام نہیں ہوسکا۔ نیپال باندھ کی مرمت کے لئے سامان لے جانے سے روکا جارہا ہے۔ اس طرح کا مسئلے کا سامنا ہم پہلی بار کررہے ہیں۔ بھارت کو اس نئی صورتحال سے نمٹنا ہوگا۔ یہ سب نیپال کی اس یقین دہانی کے خلاف ہے جو 2017میں وہاں کی دیوبا سرکار نے بھارت کو کرائی تھی۔ مانا جارہا ہے کہ اس وقت نیپال میں کمیونسٹ حمایتی اولی سرکار چین کے دباو¿ میں یہ سب کیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ چین کی مدد سے ہی اس کی اقتدار میں واپسی ہوئی ہے۔ اگر یہ سچ ہے تو نیپال کی اولی سرکار اس کے بغل میں چین کو اس کے احسان کی قیمت ادا کرنی چاہے گا یا چین کے مفاد میں اور بھارت کے غیر مفاد میں ہوگا کہ بھارت کو ایک دوسرے محاذ پرا لجھا دیاجائے۔ بھارت سرکار اس مسئلے سے کیسے نمٹتی ہے، دیکھنا ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟