دیش گلوان جھڑپ کی اصلیت جاننا چاہتا ہے!

ایل اے سی (کنٹرول لائن) پر شہید ہوئے جوانوں کو لے کانگریس نے مرکزی سرکار آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ پارٹی سابق صدر راہل گاندھی نے جمعرات کو سوال کیا کہ فوجیوں کو بنا ہتھیاروں کے خطرے کی طرف کس نے بھیجا؟ وہیں کانگریس سکریٹری جنرل پرینکا گاندھی واڈرا نے سرکار نے دہلی، میرٹھ سیمی ہائی اسپیڈ ٹرین کوریڈور کا ٹھیکا ایک چینی کمپنی کو دے کر گھٹنے ٹیکنے کی حکمت عملی کیوں اپنائی؟ ادھر وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے راہل گاندھی کے الزامات کا جواب دیا تو بھاجپا نے سابق صدر پر ہی سوال کھڑے کردیئے۔ لداخ کے گلوان وادی میں چینی فوجیوں کے ساتھ خونی جھڑپوں میں 20جوانوں کے شہید ہونے کے بعد کانگریس لگاتار سرکار کو گھیررہی ہے۔ اس معاملے میں وزیراعظم کی خاموشی پر سوال اٹھانے کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے سوال کیا کہ اس عمل کے لئے کون ذمہ دار ہے کہ انہیں بغیر ہتھیار کے کیوں بھیجا؟ اس سے پہلے ایک سابق فوجی افسر کے انٹرویو کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ٹوئیٹ کیا تھا کہ چین کی ہمت کیسے ہوئی کہ اس نے ہمارے نہتے فوجیوں پر حملہ کرکے ان کو ہلاک کیا۔ کانگریس سکریٹری جنرل پرینکا گاندھی واڈرا نے چین کو سخت پیغام دینے کی وکالت کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سرکار نے میرٹھ سیمی اسپیڈ ٹرین کوریڈور کا ایک چینی کمپنی کو دے کر گھٹنے ٹیک دیئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ چین کی حرکت برداشت سے باہر ہے۔ ایسے ہی کانگریس کے دوسرے نیتا وینوگوپال اور کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے وزیراعظم نریندرمودی اور وزری دفاع راجناتھ سنگھ سے چار سوالوں کے جوابات مانگے ہیں۔ ہمارے فوجیوں کو نہتے کیوں بھیجاگیا اور یہ حکم کس نے دیا؟ راہل گاندھی کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہاکہ سرحد تعینات ہندوستانی فوجیوں ہتھیاروں سے لیس تھے۔1996 اور 2005میں ہوئے سمجھوتے کے تحت دونوں فوجیں ہتھیار کا استعمال نہیں کرسکتیں اس لئے گلوان وادی میں خونی جھڑپوں کے دوران ہتھیاروں کا استعمال نہیں کیاگیا۔ بھاجپا کے ترجمان سندیپ پاترا نے الزام لگایا کہ راہل گاندھی نے اپنے مختلف ٹوئیٹ کے ذریعے وزیراعظم پر جو تنقیدیں کی ہیں وہ غیر سنجیدگی کا مظہر ہے۔ جبکہ وزیراعظم نے چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ پر رائے عامہ تیار کرنے کے لئے آل پارٹی میٹنگ بلائی تھی کانگریس کے نیتا یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ فوجیوں کو مرنے کے لئے بلا ہتھیار چھوڑ دیاگیا۔ بےشک وزیر خارجہ جے شنکر اور سندیپ پاترا نے صفائی دینے کی کوشش کی۔ لیکن راہل اور کانگریس کے ترجمانوں کے سوالوں کے جواب نہیں ملے ہیں۔ دیش اس افسوسناک حادثے کی سچائی جاننا چاہتا ہے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟