بہارریجمنٹ کے جانبازوں پر دیش کو فخر ہے

چین کی ڈریگن فوج کے ساتھ خونی جھڑپ میں بہار ریجمنٹ کے جانبازوں نے دیش کا سر فخرسے اونچا کردیا۔ لداخ کی گلوان وادی میں پیر کی رات گھسی چینی فوج( پی ایل اے) کو سرحد سے بھگانے کے ساتھ ساتھ بھارتی فوج کی بہار ریجمنٹ کا اس سے ٹکراو¿ ہوا۔ اس دوران کرنل بی ایس سنتوش بابو اور دوجوان کندن اوجھا اور پلانی نے اپنی شہادت دے دی۔ سنتوش بابو ریجمنٹ کے کمانڈنگ افسر تھے، وہ ایل اے سی پر تعینات تھے اور چینی فوجیوں کے سامنے ہندوستانی فوجیں ڈٹی ہیں۔ 1941میں بنی اس بہار ریجمنٹ نے اس سے پہلے بھی چین کے ساتھ ہوئی جنگ میں اپنی جانبازی دکھائی تھی۔ کارگل جنگ میں سب سے پہلے مورچہ اسی ریجمنٹ کا تھا۔ کرنل وی سنتوش بھلے ہی بہار کے رہنے والے نہیں تھے لیکن اس ریجمنٹ کو اپنی ماں کی طرح پیار دیا کرتے تھے۔ پچھلے ایک سال سے وہ چینی سرحد کے پاس تعینات تھے۔ وہ تلنگانہ کے علاقے سوچی پیٹھ کے رہنے والے تھے۔ حیدرآباد کے ملٹری اسکول کے تعلیم یافتہ تھے۔ ان کے والد ایک ٹیچر ہیں۔ گلوان وادی میں چینی فوج کے ساتھ خونی جھڑپ میں شہید ہوئے کرنل سنتوش پیر کو چینی فریق سے ہوئی بات چیت کی بھی رہنمائی کررہے تھے اور لیکن دیر رات ہوئی خونی جھڑپ میں شہید ہوگئے۔ جس کے بعد ہندوستانی فوجیوں نے بھی جواب دیا تو دونوں طرف سے فائرنگ شروع ہوگئی۔ اس میں پتھر، لاٹھی ڈنڈے بھی چلے۔ گلوان وادی میں چینی فوج سے خونی جھڑپ میں شہید ہوئے جوانوں کی فہرست جاری کی گئی۔ ان میں بہار ریجمنٹ کے سب سے زیادہ 15جوان شہید ہوئے ہیں۔ بھارت کی آن بان شان اور سرداری برقرار رکھنے کے لئے ہم اپنے اس بہار ریجمنٹ کے بہادر جوانوں کو نمن کرتے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟