کجریوال کے تلخ تیور پر ایل جی نے فیصلہ واپس لیا

دہلی میں کورونا سے متاثر مریضوں کو کورینٹائن کے فیصلوں کو لے کر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اور کجریوال سرکار کے درمیان چلی کھینچ تان سنیچر کی شام اس وقت ختم ہوگئی جب لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے کورونا انفیکشن کے پانچ دن کورینٹائن کے اپنے فیصلے کو 24گھنٹے کے اندر واپس لے لیا۔ واضح ہوکہ انہوں نے کووڈ۔19کے مریضوں کو ادارہ جاتی کورینٹائن میں رکھنے کا حکم دیا تھا۔ ان کے اس حکم کی کجریوال سرکار نے جم کر مخالفت کی اور اس معاملے کو لے کر ہائی کورٹ میں ایک عرضی بھی دائر کردی تھی۔ جس میں ایل جی کے حکم کو چیلنج کیاگیا تھا جس کووڈ۔19پوزیٹیو مریضوں کو کورینٹائن ضروری قرار دیاگیا تھا۔ ادھر لیفٹیننٹ گورنر کے فیصلے واپس لینے کے بعد دہلی کے نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا نے ٹوئیٹ پر لکھا ہے کہ ہوم آئیسولیشن کو لے کر ایل جی صاحب کے جو خدشات تھے انہیں ایم ڈی ایم اے کی میٹنگ میں سلجھا لیاگیا ہے۔ اب ہوم آئیسولیشن سسٹم جاری رہے گا۔ ہم اس کے لئے ایل جی صاحب شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ہمارے وزیراعلیٰ اروند کجریوال کی قیادت میں دہلی والوں کو کوئی تکلیف نہیں ہونے دیں گے۔ واضح ہوکہ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ایل جی کے حکم سے ہسپتالوں پر بوجھ بڑھے گا اور جانچ کرانے کے لئے لوگ آگے نہیں آئیں گے۔ کسی بھی مسئلے پر عدم اتفاق رائے کی صورت میں مل کر مسئلے کو حل کریں گے۔ اگر کسی مسئلے پر تنازعہ یا عدم اتفاق ہوتا ہے تو اس خمیازہ دہلی والوں کو ہی بھگتنا پڑے گا۔ مرکزی وزارت داخلہ اور وزارت صحت کے بھی خدشات بے بنیاد نہیں ہیں، یہ صحیح ہے کہ گھنی آبادی والے علاقے اور چھوٹے گھروں میں ہوم کورینٹائن آسان نہیں ہے اس سے خاندان اور آس پاس کے لوگوں میں انفیکشن کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ دہلی سرکارکی بھی یہ دلیل واجب ہے کہ ہوم کورینٹائن کا سسٹم ختم ہونے سے سنگین طور سے بیمار لوگوں کے علاج میں دقت ہوگی۔ اب ایم ڈی ایم اے کے فیصلے کے بعد اسے لے کر تنازعہ ختم ہوگیا ہے۔ صرف سنگین طورسے یا گھر میں کورینٹائن سہولت ممکن نہ ہونے والے مریضوں کو ہی ہسپتال یا سرکاری کورینٹائن سینٹر میں جانا پڑے گا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟