سرپر گٹھری گود میں معصوم بچہ

لاک ڈاؤن کے چلتے دیش کے الگ الگ حصوں میں پھنسے پرواسی مزدوروں کے صبر کا باندھ ٹوٹنے لگا ہے اور اب وہ مشتعل ہونے لگے ہیں۔ پیرکو ایسی ہی تصویریں تین ریاستوں سے سامنے آئیں۔ گجرات میں لگاتار پانچویں بار پرواسی مزدوروں کا ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔ یہاں احمد آباد میں سینکڑوں کی تعداد میں پیدل چل کر گھر کے لئے نکلے مزدوروں کو پولیس نے روکا تو وہ بھڑک گئے اور پولیس پر پتھراؤ شروع کردیا۔ گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ اس جھگڑے میں دوپولیس والے بھی زخمی ہوگئے۔ ادھر راجکوٹ میں ٹرین کا وقت بدلنے کے بعد سڑک پر پتھر بازی کر گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کے معاملے میں پولیس نے 29لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ راجکوٹ رینج کے ڈی آئی جی سندیپ سنگھ نے بتایا کہ اتوار کو یوپی اور بہار کی دو شرمک ٹرینوں کے منسوخ ہونے کی اطلاع کے بعد مزدور بھڑک گئے اور پتھر بازی کی۔ وہیں کرنال ہائی وے پر یوپی بہار اور دوسری ریاستوں کے مزدور اکٹھا ہوجانے سے حالات بے قابو ہوگئے۔ توڑ پھوڑ کررہے مزدوروں کو قابو کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے۔ جوائنٹ کمشنر امت وشکرما نے بتایا مزدوروں کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ انہیں جلد گھر پہنچوایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ لیبر کالونی کے چار۔ پانچ سو مزدور سڑک پر اترے تھے۔ واردات میں دوگاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ 100مشتبہ لوگوں کو حراست میں لیاگیا۔ کرنال ہائی وے کے کنڈلی میں مزدوروں کا کہنا تھا کہ اب بھوکے پیٹ نہیں رہا جاتا۔ دوہزار مزدوروں نے الزام لگایا کہ افسران کہہ رہے ہیں 50بسیں لگائی جارہی ہیں لیکن صرف 10بسوں کا انتظام کیاگیا۔ اترپردیش کے غازی آباد میں ہزاروں کی بھیڑ اسپیشل ٹرین کے لئے رجسٹریشن کرانے میں لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ لاک ڈاؤن سے پہلے جو پیسہ تھا وہ سب ختم ہوگیا اور سب کچھ بک گیا۔ جس میں موبائل، زیور، منگل سوتر بھی بک گیا۔ البتہ اب یہ اپنے دیش جانے کے لئے بے چین ہیں۔ اس کے لئے بارڈر آڑے آرہے ہیں۔ جس وجہ سے یہ مزدور گھاٹ ندی کے ذریعے انبالہ کی حد میں داخل ہورہے ہیں۔ تھوڑی سی چوک ان کے ساتھ ساتھ معصوموں کی بھی جان لے سکتی ہے۔ لیکن اس کے علاوہ کوئی متبادل بھی نہیں ہے۔ انبالہ پہنچے مزدوروں نے اسی طرح کا درد بیان کیا۔ کہا روزانہ 50سے70کلومیٹر سفر کرتے ہیں۔ اور جہاں پناہ ملتی ہے وہیں کھلے آسمان کے نیچے سوجاتے ہیں۔
 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟