دوسرے شہر میں بھوکے مرنے سے اچھاہے اپنے گھر چل دیں

کورونا وائرس وبا کے درمیان دیش میں لاک ڈاو ¿ن نافذ ہے اور اس کی سب سے بڑی مار دیش کے کروڑوں مزدوروں پرپڑرہی ہے ۔لاک ڈاو ¿ن کا وقت بڑھتا دیکھ کر پرواسی مزدوروں کاصبر جواب دے گیا ہے وہ اب بس کسی طرح اپنے گاو ¿ں گھر پہونچنا چاہتے ہیں اس کے لئے سفرسہولت کی کمی کی پرواہ کئے بغیرکئی سوکلو میٹر پیدل چلنے کے لئے بھی تیار ہیں ۔کام بند ہونے اور پیسہ ختم ہونے سے دووقت کی روٹی اور مکان کا چڑھتا کرایہ انہیں شہر چھوڑنے پر مجبور کررہا ہے اسیے میں اب وہ کسی طر ح اپنے گھرجانا چاہتے ہیں ایک شخص گڈو پرساد اپنے کنبے اور گورکھپور جانے والے تقریباً نو ساتھیوں کے ساتھ دہلی کے آنند وہار بس اڈے پررکے تھے انہیں لگ رہا تھا کہ یہاں سے آگے جانے کے لئے کوئی بس وغیرہ مل جائےگی کسی سماج سیوی نے ان کے پریوار کو کھانا دے دیا تھا وہ لوگ کھانا کھ ارہے تھے گڈو روہتک سے بدھوار کی صبح 6بجے پیدل چلے تھے ایک بوری و کھانے کا سامان دو بیٹے بیوی کے علاوہ ساتھ میں کچھ مزدور ساتھی بھی تھے وہ روہتک میں مزدوری کاکام کرتے تھے ۔انہوں نے جو کام کیا تھا ٹھیکیدار نے جو کھانا دیاتھا اس کے پیسے کاٹ لئے اب ان کے پاس گزر بسر کے لئے کوئی پیسہ نہیں ہے اس لئے انہوں نے کہا کہ بھوکے مرنے سے تو اچھا ہے اپنے گھر چلے جائیں ۔اس لئے گھر کے لئے نکل پڑے ہیں رکتے ہوئے کسی نا کسی طرح پیدل گورکھپور چلے جائیں گے ایک ایسے ہی مزدور جو مدھیہ پردیش کے کنڈے مہو گاو ¿ں کے باشندے رامو کے چھوٹے بھائی اور ان کی بیوی دھنمنت بائی حیدرآباد میں مزدوری کرتے تھے ۔لاک ڈاو ¿ن کی وجہ سے ٹھیکدار نے کام بند کردیا اور یہ مزدور پریوار روزی روٹی سے محتاج ہو گیا اور وہ بھی اپنی حاملہ بیوی اور دوسال کی بیٹی کے ساتھ پیدل ہی 8سو کلو میٹر پیدل سفر پر نکل پڑے اور پیدل کچھ دور بیٹی کو گود میں رکھا جب بیوی اور بیٹی کی ہمت جواب دینے لگی تو رامو نے بانس سے ہاتھ گاڑی بنائی اور اس پر بیوی کو بٹھا دیا اور ہاتھ سے کھینچتے ہوئے بالا گھاٹ سے چل پڑے اس کے بعد جب وہ بالاگھاٹ کی لانجی سرحد پر پہونچے جہاں وہاں اعلیٰ افسر نتن بھارگو نے انہیں گاڑی سے گھر بھجوایا ایسے ہی ناجانے بہت سے پرواسی مزدوروں کو پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے ممبئی میں تومزدوروں کا تو ایک بار غصہ پھر بھڑک اٹھا ۔ناگواڑا علاقے میں سینکڑوں مزدور سڑکوں پر اتر آئے اور انہیں اپنے گھر یوپی بھیجنے کی مانگ کرنے لگے ایسے ہی گجرات کے کچ علاقے میں بھی مزدوروں کا مقامی انتظامیہ کے خلاف مظاہر ہ ہوا اور روڈ بلا ک کردیا اورپولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا یہی حال صور ت میں ہوا جب ڈھیل دی گئی تو مزدور گھروں کے لئے نکل پڑے اور لاک ڈاو ¿ن 4-میں یہ نرمی اور بڑھ سکتی ہے لیکن پرواسی مزدوروں کا کہنا ہے کہ ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ پتہ نہیں کہ کتنی مزدوری ملے گی اور کتنے دن میں پھر یہاں کورونا کو لیکر ڈر لگتا ہے اس لئے ہم اپنے گاو ¿ں میں ہی رہنا بہت سمجھتے ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟