معیشت میں آنے والا ہے طوفان

یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے دیش میں اپوزیشن کو اتنا کمزور کردیاگیا ہے کہ وہ کچھ بھی بات کرے، یا آگاہ کرے چاہے وہ کتنے ہی ضروری کیوں نہ ہوں حکمراں فریق ہوا میں اڑادیتا ہے۔ یہی نہیں خبردار کرنے والے اپوزیشن کے لیڈر کو یا تو بدھو کہہ کر مذاق میں ٹال دیا جاتا ہے یا اپنے غرور میں اسے نظرانداز کردیاجاتا ہے۔ میں بات کررہا ہوں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی جنہوں نے اس سال فروری میں خبردار کیا تھا کہ دیش میں کورونا آچکا ہے۔ سرکار بلا تاخیر اس پر توجہ دینی ہوگی۔ اور ملکی شہریوں کی حفاظت کے لئے قدم اٹھانے چاہئیں لیکن سرکار نے ان کی وارننگ کو ہوا میں اڑادیا۔ آج نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ کورونا نے ملک میں اتنی خوفناک شکل اختیار کرلی ہے کہ اس کو روکنا تو دور بلکہ انفیکشن کے مریضوں کے ریکارڈ ٹوٹ رہے ہیں اور لوگوں کی جان مال پر پڑرہی ہے اس کا سب سے زیادہ اثر ہماری معیشت پر پڑے گا۔ راہل گاندھی نے کورونا وائرس وبا میں مصیبت کا سامنا کررہے غریبوں، کسانوں، مزدوروں تک نیائے یوجنا کے طرز پر مدد پہنچانے کی مانگ کرتے ہوئے پی ایم نریندرمودی سرکار سے درخواست کی کہ وہ مالی پیکیج پر دوبارہ نظرثانی کرے اور سیدھے لوگوں کے کھاتے میں پیسہ ڈالے۔ لاک ڈاؤن کو سمجھ داری وہوشیاری کے ساتھ کھولنے کی ضرورت ہے۔ بزرگوں وسنگین بیماریوں میں مبتلا لوگوں کا خاص خیال رکھنا چاہئے۔ راہل گاندھی نے ویڈیولنک کے ذریعے اخبار نویسوں سے کہاکہ جو پیکیج ہونا چاہئے تھا وہ قرض کا پیکیج نہیں ہونا چاہئے تھا میں اس کو لے کر مایوس ہوں۔ آج کسانوں، مزدوروں غریبوں کے کھاتے میں سیدھے پیسہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ آپ سرکار کو قرض دیجئے لیکن بھارت ماتا کو اپنے بچوں کے ساتھ ساہوکار کا کام نہیں کرنا چاہئے سیدھے ان کی جیب میں پیسہ جانا چاہئے۔ آج ان طبقوں کو قرض کی ضرورت نہیں پیسے کی ضرورت ہے۔ اس لئے نریندرمودی جی کو مالی پیکیج پر نظرثانی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے سنا ہے کہ پیسے نہ دینے کی وجہ ریٹنگ ہے۔ اور کہاجارہا ہے کہ اس سے مالی خسارہ بڑھ جائے گا۔ توباہر کی ریٹنگ ایجنسیاں دیش کی ریٹنگ کم کردیں گی۔ ہماری ریٹنگ مزدور کسان اور چھوٹے کاروباریوں سے سے بنتی اس لئے ریٹنگ کے بارے میں  مت سوچئے انہیں پیسہ دیجئے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرونا سے مزید اور اقتصادی نقصان ہونے کا امکان ہے جو کورونا سے بھی بڑا ہوسکتا ہے۔ آپ نیائے کا نام کچھ اور رکھ لیجئے لیکن کچھ اگلے مہینوں کے لئے اسے لاگو کیجئے۔ غور طلب ہے پچھلے لوک سبھا چناؤ کہ وقت کانگریس نے اپنے چناؤ منشور میں وعدہ کیا تھا کہ سرکار بننے پر وہ کم ازکم آمدنی گارنٹی یوجنا لاگو کرتے ہوئے ہر غریب خاندان کو 72ہزار روپے سالانہ مالی مدد دے گی۔ اس وقت راہل گاندھی کانگریس کے صدر ہوتے تھے۔ سرکار کی تنقید فی الحال نہ کرنے کے اپنے موقف پر کہا کہ یہ وقت کسی کو غلط بتانے کا نہیں ہے بلکہ یہ وقت مسئلے کے حل کا ہے۔ کورونا بحران میں مانگ اور سپلائی دونوں بند ہیں۔ سرکار کو دونوں کو رفتار دینی ہوگی جو قرض پیکیج کی بات ہے اس سے مانگ کھلنے والی نہیںہے کیونکہ بغیر پیسے کے لوگ خرید کیسے کریں گے؟ 
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟