اقتصادی پیکیج: اعدادوشمار کا مایہ جال

حکومت ہند کے ذریعے 20لاکھ کروڑ کے اقتصادی پیکیج کی ملک وبیرون ملک نکتہ چینی ہورہی ہے۔ کئیی سیاسی پارٹیوں نے اسے نمبروں کی بازی گری قرار دیا ہے۔ وہیں کریڈٹ سوئس ویلتھ منیجمنٹ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سرکار کے 20لاکھ کروڑ روپے کی شکل میں اقتصادی پیکیج میں معیشت کے لئے طویل المدت مدد کی کمی ہے اور ہوسکتا ہے کہ یہ دیش کی ترقی شرح اضافے کو بحال کرنے کے لئے کافی نہ ہو۔ وزیراعظم نریندرمودی نے کورونا وائر وبا کے اقتصادی اثر کو کم کرنے کے لئے دیش کو خود انحصار بھارت مہم کے لئے 20لاکھ کروڑ روپے کی ڈوز دی تھی۔ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پانچ قسطوں میں اس پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ ایڈیٹنگ ایجنسی فم یوشن نے کہاکہ پیکیج کی قریب آدھی رقم سرکاری خزانے کے قدموں سے وابستہ ہے۔ جس کا اعلان پہلے کیا جاچکا ہے۔ ساتھ ہی اس میں ریزرو بینک کی کرنسی راحت والی اعلانات کو معیشت پر پڑنے والے تخمینے کو بھی جوڑ دیاگیا۔ یعنی پہلے کئے گئے اعلانات کی نئے سرے سے پیکنگ کرکے پی ایم نے دیش کے مالیاتی اداروں کے لئے حالات کے خطرے میں کمی آئے گی۔ لیکن اس سے کووڈ۔19کا منفی اثر پوری طرح ختم نہیں ہوگا۔ سیاسی پارٹیوں نے اس اسکیم کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ کانگریس نے اس 20لاکھ کروڑ کے اقتصادی پیکیج کے دعوو¿ں کو نمبروں کی بازی گری اور دیش کے ساتھ دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ غریب مزدور کسان اور کاروباری سے لے کر صنعت کسی کو سرکار نے کچھ نہیں دیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر آنند شرما کے مطابق پی ایم کے اعلان صرف ہوائی اعلانات ہیں۔ اور اس سے صاف ہے کہ معیشت کو پٹری پر لانے کی سرکار کی کوئی تدبیر نہیں ہے۔ اسے پیکیج کہنا مضحکہ خیز ہے اور کوئی ماہر اقتصادیات بھی اسے تسلیم نہیں کرے گا۔ کیونکہ اس میں راحت اور مدد نہیں قرض کا انتظام ہے۔ لیفٹ پارٹیوں نے اس اقتصادی پیکیج کو گمراہ کرنے والا اور اعدادوشمار کا مایہ جال قرار دیا ہے۔ بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے کئی ٹوئیٹ کرکے کہا یہ گمراہ کن ہے۔ مرکز کے ذریعہ آئینی سسٹم کے تحت ریاستوں کو منتقل کی جانے والی رقم اور ریزرو بینک آف انڈیا کے وسائل بڑھانے کے فیصلے کو مودی سرکار ریاستوں کو دی گئی مدد کی شکل میں دکھا رہی ہے۔ سرکار پچھلے پانچ دنوں سے نمبروں کا مایہ جال دکھارہی ہے اور اس بھاری بحران میں غریبوں، غیر محفوظ لوگوں کے لئے کچھ بھی نہیں کررہی ہے۔ پاپولرفرنٹ آف انڈیا نے ایک میٹنگ میں پاس پرستاو¿ میں کہاکہ وزیراعظم کا 20لاکھ کروڑ روپے کا حوصلہ افزا پیکیج دیش کے سامنے آنے والے اصلی مسئلوں کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ محض خانہ پری اور بڑے کاروباریوں کے لئے ہے۔ لاک ڈاو¿ن پیکیج کے بہانے سرکار بھاجپا کے پسندیدہ کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے نجی کرن کے خفیہ ایجنڈے کو لاگو کررہی ہے۔ مختلف معیشتوں کے ذریعے پیکیج کے جائزے سے انکشاف ہوا ہے کہ سرکار نے پچھلے منصوبوں اور اعلانات کو نئے پیکیج کی شکل میں شامل کرکے دیش کو گمراہ کرنے کی کوشش کی اس میں مایوسی کے علاوہ کچھ ٹھوس نظرنہیں آتا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟