ایک ڈاکٹر کا وزیر اعظم کو کھلا خط!

اتوار 22مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی کی اپیل پر پورے دیش نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں سب سے آگے کھڑے ڈاکٹروں ،نرسوں و تمام ہیلتھ ملازمین کے لیے تالیاں و تھالیاں بجا کر شکریہ ادا کیا لیکن ہمارے ڈاکٹر کن مشکل حالات میں کام کر رہے ہیں اس کا پتہ اس کے خط سے چلتا ہے جو ڈاکٹر نے وزیراعظم نریندر مودی کو لکھاہے ۔اس کا متن اس طرح ہے قومی راجدھانی میں مرکزی سرکار کے ذریعے چلائے جا رہے ایک اسپتال کے پیڈی ایٹرک آئی سی یو میں کام کر نے کے ناطے آپ کی توجہ اصل حالات کی طرف دلانا چاہتا ہوں این 95ماکس تو بھول جائیے ۔ہمارے پاس عام ماسک تک درکار تعداد میں نہیں ہیں ۔ہم نے اپنے گاو ¿ن دوتین دن تک دوبارہ استعمال کرنے پڑے ہیں جو بنا گاو ¿ن کام کرنے کے برابر ہے ۔سبھی پرسنل پوگیٹو ساز و سامان کی سپلائی بہت کم ہے دہلی میں نارتھ ایم سی ڈی کے سب سے بڑے اسپتالوںمیں سے ایک ہندو رو ¿ ہسپتال کے ڈاکٹروں اور نرسوں نے اجتماعی استعفیٰ دینے کی پیش کش کی ہے وہ اس بات سے ناراض ہیں کہ کورونا وائرس کا انفکشن دہلی میں بڑھنے کے بعد بھی ناتو انہیں پی پی آئی سامان دستیاب کرائے گئے او رنا ہی سینیٹائزر اسپتال میں دستیاب ہیں ۔یہاں تک کہ ماسک بھی ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف اپنے پیسوں سے خرید کر لگا رہے ہیں ۔سی ایم او نے ڈاکٹروں اور نرسوں کی استعفیٰ کی مانگ کو ٹھکرا دیا ہے ۔دہلی کے کئی ڈاکٹر خود مریضوں کو دیکھتے دیکھتے خودوائرس کا شکار ہو چکے ہیں ۔اگر دیش کی راجدھانی میں واقع ہمارے اسپتالوں کی حالت یہ ہے ۔اور ہمارے ڈاکٹروں کی تو دوسرے حصوں میں کیا ہوگی ۔ڈاکٹر نے وزیر اعظم کو لکھے خط میں آگے لکھا ہے کہ بات یہی آپ سے اس وبا سے نمٹنے میں ہیلتھ سسٹم کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو بالکنی سے کھڑے ہوکر تالیاں بجانے کے بجائے ڈاکٹروں کو ضروری سامان دستیاب کرانا چاہیے ۔مجھے 99فیصد امید ہے کہ یہ کھلا خط آپ تک نہیں پہونچے گا لیکن پھر بھی اس امید میں خط لکھا رہاہوں کہ ڈاکٹر اور لوگ تالیاں بجانے کی جگہ موثر حل کے لیے اکھٹے ہوں گے اگر آپ ہیلتھ ملازمین کو وہ چیزیں نہیں دے سکتے توانہیں اپنی طرف اور دیش کی حفاظت کے لیے جو چاہیے وہ تالیاں بجا کر مزاق نااڑائیں ۔وزیر اعظم کو یہ کھلا خط دہلی کے لیڈی ہارڈنگ ہاسپٹل (آر ایم ایل )میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر دیب برت مہا پاترا نے اپنی فیس بک کے ذریعے لکھا ہے ۔ڈبلیو ایچ او گائیڈ لائن کے مطابق پی پی ای یعنی پرسنل پروگیٹو اکویپ مینٹ میں گلبس میڈیکل ماکس ،گاو ¿ن اور ایم 195ریسپریٹرس شامل ہوتے ہیں ۔لکھنو ¿ رام منوہر لوہیا انسٹی ٹیوٹ میں کام کرنے والی ایک ڈاکٹر ششی سنگھ کا ویڈیو بھی شوشل میڈیا پر ہزاروں لوگوں نے شئیر کیا ہے وہ شکایت کرتی ہیں کہ نرسوں کو بیسک ضروری چیزیں نہیں مل رہی ہیں ۔ان کے پاس ایک پلین ماسک اور دستانے تک نہیں ہیں ۔ان کا الزام ہے کہ پورے اتر پردیش میں یہی حال ہے اور اس بارے میں بولنے سے روکا جارہا ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟