کورونا یودھاو ¿ں پر حملوں کی سخت مذمت ہونی چاہیے!

اس وقت جب سارا دیش کورونا وائرس کو قابو میں رکھنے کے لیے اپنی اپنی سطح پر مشکلات سے لڑرہا ہے ۔وہیں کچھ لوگوں کے رویے بھی اچانک نہیں ہیں اور یہ ان کو بے چین کرنے والے ہیں مدھیہ پردیش کرناٹک ،ویہار ،راجستھا ن سمیت کئی ریاستوں میں کورونا یودھاو ¿ں پر حملوں کی شرمناک خبریں آرہی ہیں کورونا مشتبہ افراد کی جانچ اور عام لوگوں میں اس جان لیوا وائرس کو لیکر بیدار ی پھیلانے کے لیے پہونچی محکمہ صحت کی ٹیموں پر کہیں پتھربرسائے گئے تو کہیں ان پر تھوکا گیا تو کہیں موبائل چھین کر بد تمیزی کی گئی ان میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو نظام الدین کے تبلیغی جماعت کے مرکز کے اجلاس میں شامل ہوئے تھے ۔مشتبہ مریضوں میں دہلی میں بھی جہالت کامظاہرہ کیا تھا اور کھلے عام ان پر تھوک رہے تھے ۔اس سے کوروناوائرس کا انفکشن تیزی سے پھیل سکتا ہے ۔نظام الدین مرکز میں شامل ہوکر غازی آباد لوٹے جماعتیوں سے ضلع اسپتال انتظامیہ بھی پریشان ہوگیا ہے ۔یہ جماعتی تنہائی کے قواعد پر عمل نہیں کررہے ہیں اور نرسوں کی موجودگی میں ہی کپڑے اتار دیتے ہیں جب کپڑے بدلنے کے لیے وارڈ میں باتھروم بنا ہوا تو ایسا کرنے سے منع کرنے پر نرسوں کےاساتھ بدتمیزی کی جارہی ہے۔اندور میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی جانچ کے لیے پہونچی ہیلتھ محکمے کی ٹیم پر لوگوں نے جم کر پتھراو ¿ کیا اور حملے میں د و لیڈی ڈاکٹر زخمی ہوئیں ۔شوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے حملے کے ویڈیو میں ہیلتھ ملازم اپنی جانچ بچا کر بھاگتے دکھائی دے رہے ہیں اور مستقل بھیڑ پتھراو ¿ کر رہی ہے ایسے ہی کرناٹک میں جمعرا ت کوکورونا وائرس کو لیکر سروے کرنے گئی آشا ورکروں سے بدتمیزی کی گئی ۔وائرل ویڈیومیں کرشنادیوی آشا ورکروں نے الزام لگایا کہ مقامی ملازمین کا ایک گروپ ہیڈ گوار نگر گیا تھا وہاں مقامی لوگوں نے اس گروپ کوگھیر کر موبائل چھین لیے اور بدتمیزی گی گئی ۔معاملے میں سو نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کر لیاگیا ہے ۔متعدد جگہوں پر ہیلتھ ملامین کے ساتھ تعاون نا دینے اور بدسلوکی کے رویے کودیکھتے ہوئے ریاستی حکومتوں نے سخت کاروائی کے احکامات دیے ہیں ۔لگتا ہے ہمارے دیش میں کچھ لوگوں کو ڈنڈے کی زبان سمجھنے کی عادت پڑ گئی ہے اس کے بغیر انہیں اپنے شہری کی ذمہ داری یاد نہیں رہتی طبی عملے او راس مشکل سے پار پانے میں دیگر ملازمین کی سکیورٹی اور فرض شناشی کی سراہنا نا صرف سرکاروں کی ذمہ داری ہے بلکہ ہرشہری کو اس کے لیے آگے آنے کی ضرورت ہے ۔کیونکہ کورونا کی لڑائی ابتدائی دور میں ہے اور اس میںکہیں نا کہیں پریشانی نظر آسکتی ہے۔ہیلتھ رضاکاروں سے بدتمیزی کرنا انتہائی افسوس ناک ہے اگر ہمیں اس وبا سے لڑنا ہے تو ہم کو ان بہادر اپنے ہیلتھ ملازمین کوپورا تعاون دینا چاہیے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟