کورونا سے ڈریں نہیں90فیصدی ٹھیک ہو جاتے ہیں!

عالمی وبا کوروناکو لے کر دنیا دہشت میں ہے اور ہونا بھی چاہیے کیوں کہ اب تک پوری دنیا میں اس وبا سے 81ہزار کے قریب لوگ مر چکے ہیں ۔بے شک حالیہ دنوںمیں جس طرح سے اس کا انفکشن بڑھا ہے اس سے ہر کوئی گھبرایا ہوا ہے ۔پوری دنیا میںتباہی مچانے والے اس کووڈ19-انفکشن کو لیکر دنیا پردہ اٹھانے کی جتنی کوشش کر رہی ہے یہ بیماری اتنی ہی پیچیدہ ہوتی جارہی ہے ۔ایک اسٹڈی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کووڈ انفکشن قریب 25فیصد لوگوں میں بیماری کے اثرات آخر تک ظاہر نہیں ہوپاتے لیکن لوگ انجانے میں اس بیماری کوپھیلا رہے ہیں ۔ممکن ہے کہ بیماری کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کیوں کہ چار میںسے ایک مریض کی پہچان نہیں ہوپاتی ایک انگریزی سائنس الرٹ جرنل میں شائع ایک ریسرچ کے مطابق چین اور دیگر ملکوں میں بغیر اثرات والے مریضوں پر کئی تحقیق چل رہی ہیں ان میں دوطرح کے مریض دکھائی دیے ہیں ۔کچھ ایسے مریض ہیں جن میں ابتدا میں اس وبا کے اثرات نہیں دکھائی پڑتے لیکن ایک دوہفتے کے بعد دکھائی دینے لگ جاتے ہیں ۔چارمیں سے ایک یعنی قریب25فیصد ایسے مریض ہیں جن میں آخرتک بیماری کے اثرات نہیں نظرآتے ہیں۔اب خوشی کی بات یہ ہے کہ اگر دہلی کے اسپتالوںمیں بھرتی مریضوں کی تعداد پر نظر ڈالیں تو قریب دس مریضوں کی ہی حالت نازک ہے اس میں سے بھی 6.62فیصد مریض آئی سی یو میں ہیں ۔90فیصد مریضوں کی حالت بہتر ہے اس لیے لوگوں کو کورونا سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے ۔صرف جسمانی دوری اور گھرمیں رہنے کے قاعدے کو پورا کرتے رہیں ۔ڈاکٹر بھی کہتے ہیں کہ 80سے 85فیصد مریضوںمیں معمولی انفکشن دیکھا جارہا ہے اس لیے لوگوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ہاتھ دھونے اور تنہائی میں رہ کر اس بیماری کے انفکشن سے بچا جا سکتا ہے دہلی میں موجودہ وقت میں 596مریض سامنے آئے ہیں۔اور باقی مریضوں کا علاج چل رہا ہے سبھی مریضوں کی حالت بقدر بہتر ہے ۔دہلی میں مرنے والوں کی شرح ڈیڑھ فیصدی سے بھی کم ہے ۔ان میں بھی زیادہ تر بزرگ شوگر کی بیماری کے ہائی پر ٹینشن متاثر مریض ہیں ۔اور ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے لوگ زیادہ تر ان بیماریوں سے متاثر ہیں اور اپنی پرانی بیماری کو دوا سے کنٹرول رکھتے ہیں اگر ایسی حالت میں اگر انفکشن بھی ہوتا ہے تو وہ ٹھیک ہو سکتا ہے ۔اور کافی لوگ ٹھیک ہو کر گھر آگئے ہیں یہ ایک نیا وائرس ہے اس لیے آنے والے دنوں میں کیا پوزیشن رہے گی یہ کہنا مشکل ہے ۔پھر بھی یہ دیکھا گیا ہے سائنس سے وابسطہ دوسرے وائرس انفکشن کی بیماریاں گرمیوںمیں بہت کم ہو جاتی ہیں ویسے بھی جن دیشوں میں ٹھنڈ زیادہ ہے وہاں یہ انفکشن زیادہ پایا گیا اس لیے آنے والے دنوںمیں گرمی زیادہ پڑےگی تو بھارت کو اس خطرناک وائرس سے راحت مل سکتی ہے ۔بس اپنا خیال رکھیں اور بیماری کے بارے میں زیادہ ناسوچیں ۔کم سے کم میں تو یہی کررہا ہوں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟