انسان گھروں میں جانور سڑکوں پر!

کوروناوائرس قہر پر لگام لگانے کے پیش نظر دیش بھر میں لاک ڈاو ¿ن کے چلتے دہلی کے شہریوں کو جہاں آلودگی سے راحت ملی ہے ہوا صاف ہے سڑکیں صاف ہیں شور وغل نہیں ہے وہیں چڑیوں کی چہچہاہٹ پھر سے سنائی دے رہی ہے۔تیندوے ،ہرن اور یہاں تک بلاو ¿ جیسے جنگلی جانوروں کو بھی شہری ہندوستان کے کئے حصوں میں داخل ہونے کی خبریں آرہی ہیں ۔کووڈ19-عالمی بیماری کے چلتے جہاں انسان گھروںمیں قید ہے وہیں جانور پرندے ،علاقوںمیں پھر سے نظرآنے لگے ہیں جو کبھی ان کے ان کے لیے ایک نایاب بن گئے تھے ۔یہ سوچنا خوش آئین بات ہے کہ قدرت اپنے گھاو ¿ بھر رہی ہے خاص کر 24مارچ سے لگے لاک ڈاو ¿ن کے بعد سے ،لیکن ماہرین کاکہنا ہے کہ یہ سب اچھی خبر نہیں ہے کیونکہ شہری علاقوںمیں جنگلی جانوروں کا نظر آنا جاری ہے ۔اسی ہفتہ کی شروعات میں چنڈی گڑھ کی سڑک پر ایک تیندوا نظرآیاتھا ۔لاک ڈاو ¿ن کے بعد نوئیڈا کے بی آئی پی مال کے پاس ایک نیل گائے کو سڑک پارکرتے ہوئے دیکھا گیا ۔ہریدوار میں شام کے ٹائم ہرن کو سیر کرتے دیکھا گیا ۔گڑگاو ¿ں کے باشندوں نے گلیریا مارکیٹ میں موروں کو پکڑا اور کیرل کے کوزی کوڈ کے علاقے میں دوبلاو ¿ دیکھنے کو ملے جبکہ وائیناڈ میں ہاتھی گھومتے پائے گئے ۔ماہرین جنگلات وندناشوا نے اس کا موازنہ پرواسی مزدوروںکے شہروں سے گاو ¿ں کی طرف جانے کا کرتے ہوئے کہا کہ جنگل سے اب یہ پرندے چرندے جنگلی جانور شہروں کی طرف آرہے ہیں کیونکہ ہم نے ان کا موازنہ ایک در اندازی سے کیا ہے ۔ہم نے دیگر جانوروں سے ان کے گھر و گھانا چھین لیا ہے ۔اور جنگلات ان جانوروں کا جنگل ہے اور ان کا شہری علاقوںمیںآنا اچھا اشارہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا مزدور کی طرح گاو ¿ں سے شہر آئے اور اب وہ دوبارہ گاو ¿ں جا رہے ہیں اسی طرح جانور بھی شہری علاقوں کو چھوڑ دیںگے یا انہیں مار دیاجائےگا ایسے ہی ماہر جنگلا ت و ماحولیات سندر لال بہو گنا نے کہا کہ اس ہجر ت میں جنگلوں میں انسانوں کی گھس پیٹ سے جانوروں کے لیے کھانے پینے کی کمی ہے بہوگنا نے کہا کہ قدیم زمانے میں جنگل اور شہری آبادی ملی جلی ہوا کرتی تھی جہاں لوگ اور جانور ایک دوسرے سے قریب رہتے تھے ۔ہماری تہذیب کہتی ہے کہ سبھی جانور ہمارا خاندان ہے ۔سرکار نے جنگلوں کومحض کاروبار کے مقصد سے استعمال کیا ہے ۔جانوروں کے لیے کھانا کافی نہیں ہے اور بھوک کے سبب وہ سڑکوں پر آرہے ہیں ہماری کالونی میں تو واک کرتے ہوئے کتوں نے بھی کاٹا ہے جس کی وجہ یہ لگتی ہے جس کی وجہ یہ لگتی ہے کہ تمام ڈھابے اور رستورانت انہیںکھانا کھلادیا کرتے تھے جس وجہ سے وہ بھوکے ہیں اور کتے بلیاں بھی کھانے کو ترس رہے ہیں ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟